آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا معاملہ، عمران خان کے وکیل کا بینچ کی تشکیل پر اعتراض

09-30-2024

(لاہور نیوز) سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے بنچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر   نے سپریم کورٹ میں باقاعدہ درخواست دائر کر دی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس کی سماعت کرنے والا بنچ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن دو  کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا،  2024 پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے مطابق تین رکنی کمیٹی چیف جسٹس پاکستان سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج اور چیف جسٹس پاکستان کے نامزد کردہ جج پر مشتمل ہو گی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت بنچز کی تشکیل کے لیے تین آزاد ججز کو فیصلہ سازی کی ذمہ داری دی گئی، تین ججز کی اجتماعی دانش کے بعد ہی بینچ کی تشکیل اور مقدمات کی سماعت کی جا سکتی ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ 23 ستمبر کو جسٹس منصور علی شاہ نے تین رکنی کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی، جسٹس منصور علی شاہ کی عدم موجودگی کے بعد چیف جسٹس اور ان کے نامزدکردہ جج  نے نظرثانی درخواست مذکورہ بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ دو ججز کے فیصلے کو تین رکنی کمیٹی کا فیصلہ قرار نہیں دیا جا سکتا، یہ حقیقت ہے کہ کمیٹی اجلاس میں تین ممبران کی بجائے دو نے شرکت کی، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت نامکمل کمیٹی مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے اور بنچز تشکیل نہیں دے سکتی۔ دائر درخواست میں کہا گیا کہ دو جج موجودہ نظرثانی درخواست بنچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کے مجاز نہیں، موجودہ بنچ  نظرثانی درخواست کی سماعت کرنے کا اہل نہیں، 23 ستمبر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے نامزد کردہ جج نے نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کے لیے بنچ  تشکیل دیا، کمیٹی کے مذکورہ دونوں ممبران نے خود کو بھی اس بنچ میں شامل کیا۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اس کیس میں چیف جسٹس اور جسٹس امین الدین کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے اس لیے دونوں جج خود کو بنچ سے الگ کر لیں، بیرسٹر علی ظفر  نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ نظرثانی درخواست ایسے بنیچ کے سامنے مقرر کی جائے جو پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت تین رکنی کمیٹی نے تشکیل دیا ہو۔    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر  نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر تشکیل کردہ بنچ کا حصہ بننے سے معذرت کر لی تھی، جسے عدالت نے قبول کرتے ہوئے مزید سمعت یکم اپریل تک ملتوی  کر د جسٹس منیب کے پیش نہ ہونے پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔