جنرل اسمبلی اجلاس: نیتن یاہو کے خطاب پر پاکستان اور مختلف ممالک کا واک آؤٹ

09-27-2024

(ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خطاب کیلئے آنے پر پاکستان سمیت مختلف ممالک کے وفود نے واک آؤٹ کر دیا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف کے خطاب کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خطاب کیلئے سٹیج پر آتے ہی اسمبلی میں شور شرابہ شروع ہو گیا، اسمبلی میں فلسطین کے حق میں اور اسرائیلی مخالف نعرے بلند ہوئے۔ نیتن یاہو کے خطاب کے دوران پاکستان اور دیگر ممالک کے درجنوں سفارتکار اسمبلی ہال سے باہر نکل گئے، پاکستانی وفد نے غزہ اور لبنان میں اسرائیلی بربریت کےخلاف واک آؤٹ کیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو  نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نے یہاں پر کئی مقرروں کا جھوٹ سنا، اسرائیل امن چاہتا ہے اور امن کا خواہاں رہا ہے، ہم  نے عربوں اور یہودیوں کے درمیان دوستی کی بڑی کوششیں کیں، سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان ڈیل ہونے کو تھی پھر ایک سانحہ ہو گیا اور ہولوکاسٹ کی یاد تازہ کی گئی۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم  نے کہا کہ سلامتی کونسل ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوششوں کی پاداش میں ایران پر پابندیاں عائد کرے، ایران کو ایٹمی اسلحے کی تیاری کے پروگرام سے روکا جائے، اس سلسلے میں اسرائیل جو کچھ بھی کر سکتا ہے ضرور کرے گا۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ہم کھانے پینے کی جو چیزیں غزہ بھیجتے ہیں حماس اس پر قبضہ کر کے بلند قیمت پر فروخت کرتی ہے، اسی لیے وہ مضبوط ہو رہی ہے۔ ہم غزہ کو ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ غزہ میں مقامی سول انتظامیہ ہو۔ قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا اور فلسطین کا مقدمہ پیش کیا، انہوں نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی جاری ہے، ہم فلسطین کی مقدس سرزمین پر ایک بڑا المیہ رونما ہوتے دیکھ رہے ہیں، صرف مذمت کرنا کافی نہیں، ہمیں اس خونریزی کو فوری روکنا ہو گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو اور اقوام متحدہ فوری طور پر فلسطین کو اقوام متحدہ کا رکن تسلیم کرے۔