افراط زر میں کمی کے باوجود پاکستان کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے: آئی ایم ایف

09-26-2024

(لاہورنیوز) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ افراط زر میں نمایاں کمی کے باوجود پاکستان کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ایگزیکٹو بورڈ کی طرف سے پاکستان کے ایکسٹینڈڈ فنڈ پروگرام کی منظوری کا اعلامیہ جاری کردیا جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط جاری کردی گئی ہے۔ اعلامیے کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت 7 ارب ڈالر قرض کی منظوری دی ہے،پاکستان کے لیے نیا قرض پروگرام 37 ماہ پر مشتمل ہے، پاکستان میں معاشی شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے، افراط زر میں کمی کے باوجود پاکستان کو اب بھی بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جس میں مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی اور محدود ٹیکس بیس شامل ہے۔ آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق پاکستان نے 24-2023 میں سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت مسلسل پالیسی پر عمل درآمد کیا، اس پالیسی کے ذریعے اقتصادی استحکام کی بحالی کے لیے اہم اقدامات کیے، مالی سال 2024 میں شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے، اس کی وجہ زرعی شعبے میں سرگرمیاں ہیں، پاکستان میں مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی ہے جو کہ سنگل ڈیجٹ تک آگئی ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ مناسب مالیاتی اور مانیٹری پالیسیوں کے سبب کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں رکھنے میں مدد ملی، اس عمل سے زرمبادلہ کے ذخائر کو دوبارہ سے بہتر بنانے کا موقع ملا، افراط زر میں کمی اندرونی اور بیرونی حالات میں بہتری کی عکاس ہے، سٹیٹ بینک نے جون سے اب تک پالیسی ریٹ میں 450 بیسز پوائنٹس کی کمی کی ہے، جون 2024 میں ایک مضبوط بجٹ پیش کیا گیا، پیشرفت کے باوجود پاکستان کی کمزوریاں اور مسائل بدستور سنگین ہیں۔ اعلامیے کے مطابق مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی اورریاست کا زیادہ عمل دخل سرمایہ کاری میں رکاوٹ بنتے ہیں، ٹیکس بیس تنگ ہونے کی وجہ سے مالیاتی پائیداری، سماجی اور ترقیاتی اخراجات پورا کرنا مشکل ہے، غربت سے مستقل نجات کے لیے صحت اور تعلیم پر خرچ ناکافی ہے، بنیادی ڈھانچے میں ناکافی سرمایہ کاری نے معاشی صلاحیت کو محدود کر دیا ہے۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا شکار ہے، اگر مناسب اصلاحاتی ایڈجسٹمنٹ پر زور نہ دیا گیا اور اصلاحات نہ ہوئیں تو پاکستان کے دیگر ممالک کے مقابلے میں مزید پیچھے رہنے کا خطرہ ہے۔