نیب کا بی آر ٹی انکوائری کی مد میں 168ارب کی ریکارڈ ریکوری کا دعویٰ

09-22-2024

(لاہور نیوز) قومی احتساب بیورو (نیب) نے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) انکوائری کی مد میں 168 ارب ریکوری کا دعویٰ کر دیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نیب نے 25 سالہ تاریخ میں بی آرٹی پروجیکٹ میں سب سے بڑی ریکوری کی، نیب خیبرپختونخوا نے بی آرٹی پشاور معاملے میں 168.5 ارب روپے کی بڑی بالواسطہ ریکوری کی اورعالمی ثالثی عدالت سے کنٹریکٹرز کا 31.5 ارب روپے کا دعویٰ بھی خارج کروایا۔ اعلامیے کے مطابق بی آر ٹی پشاور منصوبے کی تحقیقات کا آغاز 2018 میں ہوا، تحقیقات میں بی آرٹی کے کنٹریکٹ کی غیرقانونی ایوارڈنگ اور سرکاری فنڈزمیں خرد برد کے الزامات سامنے آئے، نیب کی حالیہ قیادت نے تحقیقات کو تیزکیا تو 108.5 ارب روپے کی بچت ہوئی اور تحقیقات میں ثابت ہوا کہ کنٹریکٹ میں شامل 6 منصوبے غلط طریقے سے چند مخصوص کمپنیوں کودیے گئے۔ نیب کا کہنا ہے کہ کمپنیوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور تقریباً ایک ارب روپے بغیرکام کے حاصل کیے، نیب تحقیقات میں 400 سے زائد بینک اکاؤنٹس کا بھی معائنہ کیا گیا جس سے مزید شواہد ملے، کنٹریکٹرز  نے پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو جعلی گارنٹیاں جمع کرائی تھیں، پی ڈی اے کے دعوے کے مطابق 86 ارب روپے کا ہرجانہ بھی طلب کیا گیا، کنٹریکٹرز  نے نہ تو کام 6 ماہ کی مقررہ مدت میں مکمل کیا نہ ہی غیرملکی کمپنیوں نے پاکستان آکر منصوبے پر کام کیا۔ اعلامیہ کے مطابق  کنٹریکٹرز نے بوگس آڈٹ رپورٹ جمع کرائی، ایس ای سی پی نے اس بوگس آڈٹ رپورٹ کی تصدیق بھی کی، نیب نے غیرملکی کمپنیوں کو ان کے سفارتخانوں کے ذریعے شامل تفتیش کیا، کنٹریکٹرز  نے سود کی ادائیگی کی بنیاد پر 5 ارب کا دعویٰ بھی کیا، نیب تحقیقات کی وجہ سے پروجیکٹ کو اصلی لاگت پرمکمل کروا کر قومی خرانے کی 9 ارب کی بچت کی گئی۔ نیب نے بتایا کہ کارروائیوں کی بدولت یہ پروجیکٹ اصل لاگت پر مکمل کر کے مزید 9 ارب روپے کی بچت کی گئی، نیب کی تحقیقات کی وجہ سے کنٹریکٹرز نے پی ڈی اے کیساتھ عدالت سے باہر تصفیے کی درخواست کی، تصفیے کے نتیجے میں صرف2.6 ارب روپے کی ادائیگی پر معاہدہ طے پایا، اس معاہدے کے بعد پشاور ہائیکورٹ نے تمام کیسز بند کر دیے۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ نیب نے 2018 میں بی آر ٹی پشاور کے غیر قانونی کنٹریکٹ دینے اور سرکاری خزانے میں خرد برد پر تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔