پارلیمنٹ میں جو ہوا قابل مذمت، گرفتاریوں کی تحقیقات ہونی چاہئیں: عرفان صدیقی

09-12-2024

(لاہور نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں پارلیمنٹ میں جو کچھ ہوا وہ قابل مذمت ہے، ارکان پارلیمنٹ کی گرفتاریوں کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

سینیٹ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں جو کچھ ہوا ایسے واقعات پارلیمنٹ کا قد اونچا نہیں کرتے، سپیکر قومی اسمبلی نے واقعات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے، 27 جولائی 2019 کو مجھے گھر سے نکال کر گرفتار کیا گیا تھا، اس وقت بھی 1973 کا آئین موجود تھا، کاش اس وقت علی ظفر میری گرفتاری کو غلط کہتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم  نے وہ قرض بھی ادا کیے جو واجب نہیں تھے، تحریک انصاف کے دور حکومت میں تمام اپوزیشن رہنماؤں کیخلاف مقدمات درج کیے گئے، علی ظفر  نے قائد اعظم کا حوالہ دیا، بتائیں قائداعظم  نے کتنے دھرنے، کتنےلانگ مارچ کیے؟ عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ قائداعظم  نے کور کمانڈرز کے گھروں پر حملے نہیں کیے تھے، قائداعظم  نے نوجوانوں کو پٹرول بم چلانےکا نہیں کہا تھا، یہ وہ فصل ہے جو آپ نے بوئی تھی اور آج کاٹ رہے ہیں، اگر کل ظلم ہوا تو آج نہیں ہونا چاہیے، پارلیمنٹ میں گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں، انہیں اپنے کردار پر نگاہ ڈالنی چاہیے۔ لیگی رہنما نے کہا کہ ہم ایسا انقلاب نہیں آنے دیں گے کہ ہم گھر چلے جائیں، یہ کونسا انقلاب ہے کبھی کسی کو گالی دیتے ہیں تو کبھی کسی کو برا بھلا کہتے ہیں، آپ صرف توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ کر سکتے ہیں انقلاب نہیں لا سکتے، یہ جاگتی آنکھوں کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انقلابوں کی تاریخ پڑھیں اس طرح انقلاب نہیں آتے، یہ ادارے اور پارلیمنٹ رہے گی نشیب و فراز آتے رہتے ہیں، دوسروں پر الزام لگانے والے اپنے گریبان میں جھانکیں۔