دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے روزانہ 130 سے زائد آپریشنز ہو رہے ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر

09-05-2024

(لاہور نیوز) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ پاک فوج کسی جماعت کیخلاف ہے نہ طرف دار اور نہ ہی فوج کا کوئی سیاسی ایجنڈا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد قومی سلامتی کے معاملات سے جڑا ہے، داخلی سلامتی اور دہشت گردی کے خلاف کئے گئے اقدامات کا احاطہ کرنا ہے۔ ملک میں کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں دہشتگردوں کی عملداری ہو لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ میں آپریشنز کے دوران 90 خوارج کو واصل جہنم کیا گیا، 8 ماہ میں 193 بہادر افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے، ملک میں کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں دہشتگردوں کی عملداری ہو۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا ہے کہ رواں سال دہشتگردوں کیخلاف 32 ہزار سے زائد آپریشنز کئے گئے، دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے روزانہ 130 سے زائد آپریشنز ہو رہے ہیں، فتنہ الخوارج اور دہشتگردی کے خلاف جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی، جب سے افغانستان میں حکومت آئی ہے فتنہ الخوارج اور دہشتگردوں کی سہولت کاری بڑھ چکی ہے۔ بلوچستان میں احساس محرومی کا تاثر پایا جاتا ہے ڈی جی آئی ایس پی آر  نے کہا کہ 25 اور 26 اگست کی رات دہشت گردوں نے بلوچستان میں کارروائیاں کیں، یہ کارروائیاں اندرون، بیرون ملک دہشت گردوں کی ایما پر کی گئیں، ان کا مقصد معصوم اور بے گناہ افراد کو نشانہ بنا کر بلوچستان کے پرامن ماحول اور ترقی کو متاثر کرنا ہے، فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے 21 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا، اس دوران 14 جوان شہید ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ بلوچستان میں احساس محرومی کا تاثر پایا جاتا ہے، عوام میں احساس محرومی اور ریاستی جبر کا تاثر بھی پایا جاتا ہے جس کو بیرونی ایما پر مخصوص عناصر منفی مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں۔  جنرل فیض حمید نے مخصوص سیاسی عناصر کے ایما پر قانونی و آئینی حدود سے تجاوز کیا انہوں نے کہا ہے کہ پاک فوج کسی جماعت کی مخالف ہے نہ اس کا کوئی سیاسی ایجنڈا ہے، اگر فوج میں کوئی اپنے ذاتی فائدے کے لئے کسی مخصوص سیاسی ایجنڈے کو پروان چڑھاتا ہے تو خود احتسابی کا نظام حرکت میں آجاتا ہے، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کیس اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے، فوج دیگر اداروں سے بھی توقع کرتی ہے کہ ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لئے کوئی بھی اپنے منصب کو استعمال کرتا ہے تو اس کو بھی جوابدہ کریں گے۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائر فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں وزارت دفاع کے ذریعے درخواست موصول ہوئی، 12 اگست کو فوج نے آگاہ کیا کہ ریٹائر آفیسر نے آرمی ایکٹ کی خلاف ورزیاں کی ہیں اور ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات سامنے آئے جس پر کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کیا گیا، جنرل (ر) فیض حمید نے مخصوص سیاسی عناصر کے ایما پر قانونی و آئینی حدود سے تجاوز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فیض حمید کیس اس بات کا ثبوت ہے کہ پاک فوج ذاتی اور سیاسی مفادات کے لئے کی گئی خلاف ورزیوں کو کس قدر سنجیدہ لیتی ہے اور بلا تفریق قانون کے مطابق کارروائی کرتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاک فوج میں خود احتسابی کا نظام ایک شفاف عمل ہے، پاک فوج خود احتسابی کے عمل پر یقین رکھتی ہے، خود احتسابی کا نظام الزامات کی بجائے ٹھوس شواہد پر کام کرتا ہے۔ جب ترقی نہیں ہو گی تو ریاستی در اندازی کا بیانیہ مزید بڑھے گا ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جب دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں نہیں ہوں گی، جب ترقی نہیں ہو گی تو اس سے احساس محرومی اور ریاستی در اندازی کا بیانیہ مزید بڑھے گا، دہشت گردوں کے سر پرست ریاست کو مزید مورد الزام ٹھہرائیں گے اور گھناؤنے عمل کو جاری رکھ سکیں گے، 25، 26 اگست کی رات کو ہونے والے واقعات اسی بیرونی فنڈنگ پر چلنے والے کھیل کا حصہ تھے۔ شہریوں کے جان و مال، ترقی کے دشمنوں سے ریاست آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی انہوں نے کہا کہ یہ کرنے والوں، کرانے والوں کا انسانیت اور بلوچ اقدار سے کوئی تعلق نہیں ہے، نہتے شہریوں کو ظلم کا نشانہ بنانا اور اس پر فخر ان کی ذہنیت اور مایوسی کی عکاسی ہے دہشت گردوں کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ شہریوں کے جان و مال اور ترقی کے دشمنوں سے ریاست آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی۔