دس سال میں 24 آئی پی پیز کو 1200 ارب سے زائد کی ادائیگی، بجلی کی پیداوار صفر

08-31-2024

(ذیشان یوسفزئی) دس سال میں صرف 24 آئی پی پیز کو بجلی پیدا نہ کرنے پر 1200 ارب روپے سے زائد کی ادائیگی کی گئی مگر ان آئی پی پیز کی جانب سے بجلی کی پیداوار صفر رہی۔

2015 سے لیکر 2024 تک پاور پلانٹس کو بجلی نہ پیدا کرنے پر بھی 1200 ارب روپے کی رقم ادا کی گئی، یہ 24 پاور پلانٹس گیس، آر ایل این جی اور فرنس آئل سے بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ ان بجلی گھروں میں 11 بجلی گھر گیس اور آر ایل این جی پر چل رہے ہیں جو اب بھی فعال ہیں، یہ پلانٹس 1994 اور 2002 کی پاور پالیسی کے تحت لگائے گئے تھے، ان گیارہ بجلی گھروں کو 488 ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں جبکہ باقی 13 پاور پلانٹس جو فرنس آئل سے بجلی پیدا کر رہے ہیں ان کو 758 ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔ فرنس آئل سے بجلی پیدا کرنے والے دو بجلی گھروں کا پاور پرچیز ایگریمنٹ ختم ہو چکا ہے اور باقی اب بھی فعال ہیں، مجموعی طور پر ان پاور پلانٹس کا اگر جائزہ لیا جائے تو ان میں صرف دو سے تین پاور پلانٹس میرٹ آرڈر میں اوپر ہیں باقی سب 39 نمبر سے نیچے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کچھ پاور پلانٹس 70 ، 72، 68، 67 ویں نمبر پر بھی ہیں، ان بجلی گھروں کے ہیٹ ریٹ زیادہ ہیں جبکہ پلانٹ فیکٹر کم ہیں، یہ بجلی گھر زیادہ ایندھن پر کم اور مہنگی بجلی پیدا کرتے ہیں اور جب یہ فعال نہیں رہتے تو خراب ہو جاتے ہیں۔ پاور پلانٹس میں ہزاروں مرتبہ فنی خرابیاں اور فورس اوٹیجز سامنے آئی، کوٹ ادو پاور پلانٹ میں 4788 مرتبہ، دی حب پاور کمپنی میں 369 مرتبہ ، حبیب اللہ کوسٹل پاور میں 837 مرتبہ، کوہ نور انرجی میں 2578 مرتبہ ، لاپیر پاور میں 81 مرتبہ خرابیاں سامنے آئیں۔ اسی طرح پاک جن پاور میں 93 مرتبہ، صبا پاور میں 346 مرتبہ ، اٹلس پاور میں 769 مرتبہ، اٹک جن میں 1131 مرتبہ، لیبرٹی پاور میں 1710 مرتبہ، نارووال پاور پلانٹ میں 1713 مرتبہ خرابیوں کی نشاندہی ہوئی۔ نشست چونیاں پلانٹ 1261 اور نشاط پاور لمیٹڈ 2065 مرتبہ فورس اوٹیج اور فنی خرابیوں کا شکار رہا، گیس اور آر ایل این جی پر چلنے والے فوجی کبیر والا 458 دفعہ, لیبرٹی 334 بار، روش 595 مرتبہ جبکہ اوچ پاور 404 مرتبہ فورس اوٹیج اور فنی خرابیوں کا شکار ہوا۔