رؤف حسن کے بھارت کے ساتھ روابط کے چشم کشا ثبوت سامنے آگئے

08-18-2024

(ویب ڈیسک) تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن کے بھارت کے ساتھ روابط کے چشم کشا ثبوت سامنے آگئے جس سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ریاست مخالف بیانیے کو پھیلانے میں بھارتی سہولت کاری بے نقاب ہوگئی۔

غیر ملکی اور بھارتی لابی بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ریاست مخالف ایجنڈے کی تکمیل کیلئے متحرک ہے۔ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل رؤف حسن کا بھارتی صحافی کرن تھاپر کے ساتھ بھی واٹس اِیپ کے ذریعے ہو شربا رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔ رؤف حسن کی جانب سے 19 نومبر 2022 کو بھارتی صحافی کرن تھاپر سے بطور پارٹی میڈیا کوآرڈینیٹر باضابطہ رابطہ کیا گیا، شروع کے واٹس اِیپ پیغام میں بھارتی صحافی نے رؤف حسن سے شاہ محمود قریشی کے متوقع انٹرویو کے بارے میں دریافت کیا۔ کرن تھاپر نے 24 نومبر 2022 کو رؤف حسن کو موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے بارے میں اپنا اور رانا بنیرجی (سابق سیکرٹری راء) کے ساتھ یوٹیوب پر ہونے والا انٹرویو بھی شیئر کیا۔ رؤف حسن کے ساتھ سیکرٹری راء کے شیئر کرنے والے انٹرویو میں بھارتی صحافی کرن تھاپر نے موجودہ آرمی چیف کو انڈیا کیلئے زیادہ ہارڈ لائنر قرار دیا، 25 نومبر 2022 کو بھارتی صحافی کرن تھاپر نے واٹس اِیپ پیغام کے ذریعے رؤف حسن کے ساتھ جنرل عاصم منیر سے متعلق ایک پاکستانی صحافی کا انٹرویو شیئر کیا۔ رؤف حسن نے جواب میں پاکستانی صحافی کو ایک ناقابل اعتبار شخص قرار دیتے ہوئے آرمی چیف سے متعلق حساس معلومات بھارتی صحافی کرن تھاپر کے ساتھ شیئر کیں۔ باوثوق ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ رؤف حسن نے فروری 2023 کے واٹس اِیپ پیغام کے ذریعے یوکرین کے معاملے پر بھارتی مؤقف کو سراہتے ہوئے پاکستانی مؤقف پر سخت اعتراض کیا۔ رؤف حسن کا کہنا تھا کہ ’’غیر جانبدار رہنے کی خواہش کے تناظر میں بھارت کا مؤقف قابل فہم ہے۔‘‘ پاکستان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اور سنگین الزام لگاتے ہوئے رؤف حسن نے بھارتی صحافی کرن تھاپر کو کہا کہ ’’پاکستان کا مؤقف انتہائی حیران کن ہے، پاکستان نے اقوام متحدہ میں ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا لیکن اطلاعات ہیں کہ پاکستان یوکرین کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔‘‘ مارچ 2023 کو کرن تھاپر کو بھیجے گئے رؤف حسن کے پیغامات میں اشتعال دلاتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران کے گھر سے گرفتاریوں کو ریاستی تشدد قرار دیا گیا۔ رؤف حسن کی جانب سے بھارتی صحافی کو بھیجے گئے اِن اشتعال انگیز اور خوفناک پیغامات میں کہا گیا کہ ’’پاکستان ایک خونی انقلاب کیلئے تیار دکھائی دیتا ہے۔‘‘ باوثوق ذرائع اس بات کی بھی تصدیق کر رہے ہیں کہ 10 مئی 2023 کو رؤف حسن کی جانب سے بذریعہ زوم کرن تھاپر کے ساتھ انٹرویو بھی ریکارڈ کیا گیا، 11 مئی 2023 کو واٹس ایپ میسج کے ذریعے رؤف حسن نے افواج پاکستان کے مختلف دستوں کی نقل و حرکت کو توڑ مروڑ کر حاشیہ آرائی کی۔ رؤف حسن نے روٹین ملٹری مووکو بگاڑ کر پیش کیا اور کہا ’’پاکستان کی سڑکوں اور گلیوں میں مکمل فوجی نقل و حرکت دیکھی جا رہی ہے۔‘‘ غیر ضروری ہیجان پیدا کرتے ہوئے رؤف حسن نے کہا کہ ’’ہم ایک غیر اعلانیہ مارشل لاء کے عہد سے گزر رہے ہیں۔‘‘ بھارتی صحافی کرن تھاپر کو رؤف حسن کے غیر محتاط واٹس ایپ پیغامات انتہائی تشویش ناک ہیں۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیغام رسانی دراصل کرن تھاپر کی پشت پر بیٹھے ’’را‘‘ کے اہلکاروں کیلئے معلومات کا خزانہ تھا، پی ٹی آئی کے ترجمان نے ان پیغامات کے ذریعے ملکی حساس معلومات ایک بھارتی کو پہنچائیں تاکہ پاکستان مخالف پراپیگنڈا کیا جا سکے۔ یہ واٹس ایپ میسجز اس بات کی بھی تصدیق کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نے بھارتی صحافی کرن تھاپر کو آمادہ کیا کہ وہ پاک افواج کے خلاف منفی تاثرات پر مبنی بیانیے کی تشہیر کرے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق حساس معلومات کو پہنچانے کا مقصد ریاست مخالف بیانیے کو بھارتی میڈیا میں پراپیگنڈے کے طور پر استعمال کرنا تھا، یہ پیغامات ناصرف ریاست کو بدنام کرنے کی سازش تھی بلکہ انقلاب کے نام پر بھارتی میڈیا میں پراپیگنڈا کرنا تھا۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ثبوتوں کے پیش نظر رؤف حسن اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف مکمل اور کڑی تحقیقات کی جانی چاہیے۔