حق خود ارادیت کی جدوجہد میں کشمیریوں کیساتھ کھڑے ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر

08-05-2024

(لاہور نیوز) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ حق خود ارادیت کی جد وجہد میں کشمیریوں کیساتھ کھڑے ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوم استحصال کے موقع پر میں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ افواج پاکستان حق خود ارادیت کی منصفانہ جد وجہد میں مقبوضہ کشمیر کے بہادر عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ہم سب جانتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن، علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لئے بھارتی اقدامات اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی یہ سب بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سال 2024 کے پہلے 7 ماہ میں کاؤنٹر ٹیررازم کے آپریشنز کے دوران 139 بہادر افسران اور جوانوں نے جام شہات نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کے لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں پاکستان کی داخلی اور بارڈر سکیورٹی کو یقینی اور دائمی بنانے کے لئے مکمل طور پر فوکسڈ ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشت گرد اور اس سے جڑی دہشتگردی کے خاتمے تک جاری رہے گی،  کاؤنٹر ٹیررازم اور فوجی آپریشنز کے علاوہ جیسا کے پہلے کہا کہ افواج پاکستان بالخصوص پاکستان آرمی عوام کے لئے سماجی اکنامک پروجیکٹس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے، ان میں بہت سے فلاحی کام ہیں، جیسا کہ تعلیم، صحت، فلاح و بہبود، معاشی خود انحصاری اور دیگر شعبہ جات کے پروجیکٹس جو فوج وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے مکمل کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کی خصوصی توجہ خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں پر ہے، اس کے علاوہ فلاحی منصوبے آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں بھی جاری ہیں یا پایہ تکمیل تک پہنچائے جا چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے تعلیم کے شعبے کی بات کرتے ہیں، ہم سب جانتے ہیں کہ ملک کی ترقی میں تعلیم بنیادی حیثیت رکھتی ہے، اس حقیقت کے پیش نظر افواج پاکستان کی جانب سے پاکستان کے طول و عرض بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں تعلیمی وسائل کی فراہمی کے لئے جامع اقدامات کئے گئے اور اس ضمن میں مختلف تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، خیبرپختونخوا اور خاص طور پر نئے ضم شدہ اضلاع میں 94 سکول، 12 کیڈٹ کالجز، 10 ٹیکنیکل اور ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ان تعلیمی اداروں سے تقریباً 80 ہزار بچے تعلیم کی روشنی سے مستفید ہو رہے ہیں، 2 منصوبے جن کا میں خصوصی طور پر ذکر کروں گا، پہلا منصوبہ چیف آف آرمی سٹاف کی یوتھ ایمپلائمنٹ سکیم ہے، جس کے تحت ان اضلاع میں 1500 مقامی بچوں بشمول ملٹری کالجز میں مفت تعلیم دی جاری ہے، دوسرا منصوبہ تعلیم سب کے لئے ہے، اس منصوبے کے تحت خیبرپختونخوا سے 7 لاکھ 46 ہزار 768 طالب علموں کو انرول کیا گیا ہے، جن میں 94 ہزار سے زائد کا تعلق نئے ضم شدہ اضلاع سے ہے، اس منصوبے کے تحت تعلیم کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو معاشرے کا کامیاب شہری بنانے کے لئے ڈیجیٹل اور ٹیکنیکل سکلز بھی سکھائی جا رہی ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ اسی طرح بلوچستان کے حوالے سے بات کی جائے تو 60 ہزار طالب علموں کو 160 سکول اور کالجز، 12 کیڈٹ کالجز، یونیورسٹیز اور 3 ٹیکنیکل انسٹی ٹیوشن کا قیام وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے عمل میں لایا گیا ہے، بلوچستان کے ان طلبہ کے لئے ایک جامع سکالرشپ کا کام شروع کیا گیا ہے، جس میں ان کو پاکستان آرمی کی جانب سے تعلیم کے ساتھ تمام سہولیات اور اخراجات بھی فراہم کئے جا رہے ہیں، اب تک اس پروگرام کے تحت 8 ہزار سے زائد بلوچستان کے طلبہ مستفید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بلوچستان میں ایف سی اور پاک فوج کی جانب سے مختلف علاقوں میں بچوں کو تعلیم کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لئے 92 سکول چلائے جا رہے ہیں جن میں 19 ہزار طالب علم زیر تعلیم ہیں، افواج پاکستان کے تعاون سے بلوچستان کے 253 طالب علموں کو متحدہ عرب امارات کی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم بھی دی گئی ہے۔