قومی ٹیم کی کپتانی کیلئے طویل المدتی پالیسی اپنانا ہوگی: ثقلین مشتاق

08-03-2024

(ویب ڈیسک) قومی ٹیم کے سابق بالنگ کوچ ثقلین مشتاق کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم کی کپتانی کے حوالے سے پی سی بی کو طویل المدتی پالیسی اپنانا ہوگی۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو انگلینڈ سے خصوصی انٹرویو میں سابق عظیم سپنر و کوچ ثقلین مشتاق نے کہا کہ بہت سے لوگ کہہ رہے ہیں کہ بابراعظم کو کپتانی چھوڑ دینی چاہیے، یہ سب باہر کی آوازیں ہیں،ان کو نہیں سننا چاہیے، اندر بیٹھے لوگوں کو دیکھنا چاہیے کہ کون ایسا ہے جو قائدانہ صلاحیتوں کا حامل ہونے کے ساتھ ٹیم کے تمام پلیئرز کو بھی ساتھ لے کر چل سکتا ہے۔ یہ بھی دیکھیں کہ لانگ، مڈ یا شارٹ ٹرم کے لیے کپتان بنانا ہے، ہم صرف کل کو دیکھتے ہیں کہ اسے قیادت سونپ دو،پلیئرز بھی اس کشمکش کا شکار رہتے ہیں کہ کل ٹیم کا حصہ بھی رہیں گے یا نہیں، ہمارے پاس لانگ ٹرم کے پلان بالکل نہیں ہوتے، شاہین شاہ آفریدی شارٹ ٹرم کے لیے کپتان بنے،پھر ہٹا دیا گیا،اب بابراعظم کو اگر ایک ہی ورلڈ کپ کے بعد آپ تبدیل کریں گے تو اس کی جگہ پھر کوئی کپتان آ جائے گا،ان حالات میں آپ کسی کو بھی قیادت سونپ دیں فرق نہیں پڑے گا، تجربات کو بھی وقت دینا پڑتا ہے، بابر کو ہٹانے سے کیا اور مسئلے مسائل پیدا نہیں ہوں گے؟ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کرکٹ کا کوئی نظام ہے نہ ہی کسی نے بنانے کیلئے کوشش کی۔ ثقلین مشتاق کا مزید کہنا ہے کہ کب تک شارٹ ویژن سسٹم چلتا رہے گا،اگر شاہین آفریدی کے بعد اب بابراعظم کو بھی کپتانی سے ہٹا دیا جاتا ہے توپھر تیسرا،اس کے بعد چوتھا اور پھر پانچواں ٹیم لیڈر بنے گا،اگر اس طرح ہی یہ سلسلہ چلتا رہا تو کبھی ہماری ٹیم ٹاپ لیول کی نہیں بن سکے گی۔ ثقلین مشتاق نے کہاکہ چیئرمین پی سی بی کا کپتانی کے حوالے سے فیصلے کرنا میری سمجھ سے بالاتر ہے،آپ آتے ہی کپتان کو ہٹا دیں یہ چیئرمین کا کام نہیں ہوتا، اس کے لیے ماہرین موجود ہوتے ہیں جنہیں اندازہ ہو کہ ٹیم میں بہترین پلیئرزکون ہیں، کس کھلاڑی میں قائدانہ صلاحیتیں ہیں اور کون نتائج بھی دے رہا ہے۔ ثقلین مشتاق نے کہا کہ شاداب خان میرا داماد ضرور ہے لیکن میرے لیے تمام کھلاڑی ایک جیسے ہیں،اگرکوئی بھی مجھ سے مشورہ مانگے توضرور دوں گا،میں اپنے بچوں کے لیے 24 گھنٹے حاضر ہوں، شاداب کو میں کیا مشورہ دوں یہ پی سی بی میں بیٹھے کوچز کا کام ہے کہ بتائیں کیا ٹیکنیکل چیزیں چل رہی ہیں، میں کچھ کہوں اور اندر والے کچھ اوربات کہیں اس صورتحال سے شاداب کنفیوژ ہو جائے گا، میری ان سے جب کبھی ملاقات ہو تو ذہنی پختگی کے حوالے سے ضرور بات کرتا ہوں، انٹرنیشنل کرکٹ میں کرکٹنگ امور سے زیادہ ذہنی طور پر پختہ ہونا ضروری ہے۔