بحیرہ عرب میں ہوا کا شدید دباؤ ، مون سون میں زیادہ بارشوں کا امکان

07-09-2024

(ویب ڈیسک) نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین نے کہا ہے کہ بحیرہ عرب میں ہوا کا شدید دباؤ ہے جس کے باعث مون سون میں زیادہ بارشوں کا امکان ہے، مون سون کا اسپیل بھارت سے پاکستان میں داخل ہوسکتا ہے جس کے باعث جولائی اور اگست کے دوران چاروں صوبوں میں بارشیں متوقع ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمٰن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں چیئرمین این ڈی ایم اے نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جون جولائی میں درجہ حرارت پہلے کی نسبت زیادہ رہا ہے،گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہر سال درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بحیرہ عرب میں ہوا کا شدید دباؤ ہے، ہوا کے دباؤ کے باعث مون سون میں زیادہ بارشوں کا امکان ہے، مون سون کا اسپیل بھارت سے پاکستان میں داخل ہونے کا امکان ہے، جولائی کے پہلے ہفتے میں کچھ مقامات پر تیز بارش ہوئی، جولائی کے دوسرے اور تیسرے ہفتے میں بارشوں کی پیشگوئی ہے، بھارتی دریاؤں سے پانی کا بہاؤ بڑھنے کا امکان ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ جولائی، اگست میں چاروں صوبوں میں بارشوں کا امکان ہے، جولائی کے دوسرے ہفتے اور اگست کے تیسرے ہفتے میں پنجاب میں بارش کا امکان ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ محکمہ موسمیات کے آلات پرانے ہوچکے ہیں، چیئرپرسن کمیٹی نے بتایا کہ گرانٹس نہ ہونے کی وجہ سے آلات اپ ڈیٹ نہیں ہیں، محکمہ موسمیات کے آلات اپ ڈیٹ کرنے کے لیے بھاری فنڈز چاہیے تھے، 2022 کے سیلاب کے بعد تمام فنڈز سیلاب متاثرہ علاقوں کو مختص کرلیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مون سون میں سیلاب کا ممکنہ خدشے کے پیش نظر وزارت موسمیاتی تبدیلی نے صوبوں سے ریلیف میٹیریل کی لسٹ مانگ لی ہے۔ وزیراعظم کوآرڈینیٹر ماحولیاتی تبدیلی رومینہ خورشید نے کہا کہ صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹیز کو سیلاب کی صورت میں کن اشیا کی ضرورت ہوگی، صوبائی حکومتوں، پی ڈی ایم ایز سے ضروری اشیاء کی لسٹ مانگی ہے، صوبائی حکومتوں اور اتھارٹیز کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، دریاؤں میں پانی کے بہاؤ بڑھنے کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ2022 کے سیلاب کو مدنظر رکھ کر دریاؤں کے پھیلاؤ کا تخمینہ لگایا گیا ہے، دریاؤں کے ممکنہ پھیلاؤ کا ڈیٹا صوبائی حکومتوں کے ساتھ شیئر کردیا گیا ہے، کون سی این جی او نے کیا سامان تقسیم کرنا ہے، طے کرلیا گیا ہے۔ اجلاس میں ایم ڈی ایم اے نے نیشنل انفراسٹرکچر کے آڈٹ کی تجویز دی، اس سلسلے میں این ڈی ایم اے نے صوبائی حکومتوں کو مراسلہ لکھ دیا ہے، رہائشی عمارتوں ، کمرشل کمرشل عمارتوں کا آڈٹ کروایا جائے۔ این ڈی ایم اے نے نیشنل ہائی ویز اور پلوں کے آڈٹ کروانے کی تجویز دی اور کہا کہ یہ پتہ لگانا ضروری ہے کہ گزشتہ سیلاب سے انفراسٹرکچر کو کیا نقصان پہنچایا ہے۔