کم سن بچوں کی گرفتاری پر لاہور ہائیکورٹ برہم، سینئر حکام طلب

07-02-2024

(ویب ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے کمسن بچوں کی گرفتاری پر پولیس پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

کم سن بچوں کی گرفتاری کے حوالے سے جسٹس علی ضیاء باجوہ نے پولیس پر برہمی کا اظہار  کرتے ہوئے کہا کہ کس قانون کے تحت 18 سال سے کم عمر بچوں کو تھانوں میں بند کیا جارہا ہے، جیونئیل سسٹم ایکٹ کے تحت کم عمر بچے کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا ہے ۔  عدالت نے ریمارکس دیے کہ کم عمر بچوں کو تھانوں میں نہیں رکھا جاسکتا ، اس کے لئے سپیشل سنٹر بننے تھے ، 18 سال سے کم عمر ملزم بچوں کو رکھنے کے لئے جو سپیشل سنٹر بننے تھے کیوں نہیں بنائے،جیونئیل سسٹم ایکٹ کے تحت عام مقدمات میں ایس ایچ او کم سن بچوں کی ضمانت لے سکتا ہے، عدالت نے متعلقہ محکموں کی جانب سے بچوں کی گرفتاری کے متعلق جمع جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ جو کمیٹیاں ہر ضلع لیول پر بننی تھیں آج تک کیوں نہیں بنیں۔عدالت نے وفاقی حکومت ، آئی جی پنجاب ، آئی جی جیل خانہ جات سمیت فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدات نے آئندہ سماعت پر متعلقہ محکموں کےسینئر افسران کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریحانہ بی بی کی جانب سے بچے کی بازیابی کی درخواست پر حکم جاری کرتے ہوئے غلط بیانی پر درخواست گزار خاتون اور اس کے وکیل کو توہین عدالت کاروائی کے لیے شوکاز نوٹس جاری کردیا۔   لاہور ہائیکورٹ  میں پولیس کی حراست سے 10سالہ بچے کی بازیابی کے کیس کی سماعت ہوئی،درخواست گزار خاتون نے اپنے 10 سالہ پوتے کی بازیابی کے لیےعدالت سے رجوع کیا تھا۔ پولیس نے موقف اختیار کیا کہ بچے کو چوری کے مقدمہ میں گرفتار کیا ، غیر قانونی حراست میں نہیں رکھا ، عدالت نے دس سال کے بچے کو چوری کے مقدمہ میں تھانے کی حوالات میں بند رکھنے پر اظہار ناراضی کیا۔ پنجاب حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل شاہد نواب چیمہ پیش ہوئے۔