عید الاضحیٰ کے موقع پر سائنسدانوں نے گوشت خوروں کو خبردار کردیا
06-17-2024
(ویب ڈیسک) ماہرین صحت و غذائیت نے عید الاضحیٰ کے دوران گوشت کا زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے، امراض قلب، ذیابطیس، بلند فشار خون اور کولیسٹرول کے مرض میں مبتلا افراد کو زیادہ احتیاط برتنے کی تجویز دی ہے۔
ماہر غذائیت عفیرہ انیس سعد کا کہنا تھا کہ صحت مند فرد یومیہ زیادہ سے زیادہ 70 گرام گوشت کھا سکتا ہے، شہری گوشت کھائیں مگر میانہ روی کے ساتھ کھائیں۔انہوں نے کہا کہ بیف زیادہ کھانا صحت مند فرد کے لیے بھی درست نہیں، اس کی نسبت مٹن کھانا بہتر ہے، بہت سے لوگ قربانی کے گوشت کی چربی کا استعمال کرتے ہیں، جس سے جسم میں موپاٹے اور کولیسٹرول میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ چربی بلڈ پریشر بھی بڑھاتی ہے جو کہ دل کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، دن میں ایک وقت گوشت کے پکوان کھالیں۔ عفیرہ انیس سعد نے کہا کہ اگر عمر کی بات کریں تو جو چھوٹے بچے کھانا کھانا شروع کرتے ہیں ان سے لے کر 12 سال تک کی عمر کے بچے یومیہ 80 سے 90 گرام گوشت کھا سکتے ہیں، 12 سال سے 22 سال تک کے بچے اور نوجوان 70 گرام روزانہ گوشت کھا سکتے ہیں، اگر ہم 22 سال سے بڑی عمر کے افراد کی بات کریں تو اس کو دن میں 65 گرام سے زیادہ گوشت نہیں کھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صحت مند افررد کو پورے ہفتے میں 450 سے 600 گرام گوشت کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بزرگ افراد، بلڈ پریشر، امراض قلب اور کولیسٹرول کے مرض میں مبتلا افراد گوشت کم مقدار میں کھائیں، خاص طور پر بیف سے پرہیز کریں اور اگر ان کو کھانا ہے تو مچھلی، دیسی مرغی اور مٹن استعمال کریں کیونکہ بیف سے مزید کولسٹرول بڑھتا ہے۔ ماہر غذائیت نے کہا کہ شہری تین وقت بھی گوشت کھا سکتے ہیں مگر دن میں 65 سے 70 گرام گوشت کے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے، اگر وہ 70 گرام گوشت کو تین سے چار حصوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو بھی کرسکتے ہیں۔