مالی سال 25-2024 کیلئے 18 ہزار 877 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش
06-12-2024
(لاہور نیوز) قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے لئے 18 ہزار 877 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کردیا گیا۔
قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس کے آغاز پر اپوزیشن ارکان نے بانی پی ٹی آئی کی تصاویر لے کر ایوان میں احتجاج و شور شرابا شروع کر دیا، سپیکر قومی اسمبلی نے وزیر خزانہ کو بجٹ پیش کرنے کی اجازت دی۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پیش کرنا میرے لئے بہت اعزاز کی بات ہے، مخلوط حکومت کا یہ پہلا بجٹ ہے،اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ کچھ ہی عرصہ قبل معیشت کو مشکل حالات کا سامنا تھا، افراط زر اس سطح پر پہنچ گیا تھا کہ لوگ تیزی سے غربت کی طرف جا رہے تھے، آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر مزید مشکلات پیدا کر سکتی تھی، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد غیریقینی صورتحال ختم ہوئی۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کوئی معمولی کامیابی نہیں ہے، آنے والے دنوں میں مہنگائی میں مزید کمی ہو گی، شرح سود میں کمی کا اعلان مہنگائی پر قابو پانے کی کوششوں کی تائید ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید متاثر ہوئی، پاکستان کو ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے، ان اصلاحات سے کم شرح نمو کے چکر سے باہر نکلا جا سکے گا، معیشت کو حکومت کے بجائے مارکیٹ کی بنیاد پر چلنے والی معیشت بنایا جائے گا، ہمیں وسیع پیمانے پر نجکاری اور ریگولیٹری اصلاحات کرنا ہوں گی۔ Budget Speech 2024-2512 Jun... by Farhan Nazir انہوں نے کہا کہ ریاستی کمپنیوں کو صرف اہم عوامی خدمات کیلئے رکھا جائے گا، پیداواری صلاحیت بہتر بنائی جائے گی، اندرون ملک اور بیرون ملک سے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، غریب عوام کو ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے گی، ملک بحرانی صورتحال سے نکل چکا ہے، یہ کامیابیاں ایک بہتر مستقبل کا عندیہ ہے، ترقی کی رفتار کو تیز کر کے معاشی انحصاری کی منزل کو حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے غیرتنخواہ دار طبقے کی آمدن پر ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، کاروبار کی آمدن پر زیادہ سے زیادہ 45 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، تنخواہ دار طبقے کیلئے سلیبز میں کچھ ردوبدل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، انکم ٹیکس چھوٹ 6 لاکھ روپے کی آمدن پر برقرار رکھنے کی تجویز ہے، تنخواہ دار طبقے کے زیادہ سے زیادہ سلیبز کو برقرار رکھنے کی تجویز ہے۔ تنخواہوں، پنشن میں اضافہ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تںخواہوں میں 25 فیصد تک اضافے اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ ایک سے 16 گریڈ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے کی تجویز ہے، اسی طرح ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں 22 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ ملازمین کی کم از کم تنخواہ 32 ہزار روپے سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے۔ آئی ٹی پارکس کی تعمیر کراچی میں آٹھ ارب روپے کی لاگت سے آئی ٹی پارک بنایا جائے گا جس کے لئے بجٹ میں رقم مختص کر دی گئی، ٹیکنالوجی پارک اسلام آباد کیلئے گیارہ ارب روپے رکھے گئے ہیں، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری کے لئے 20 ارب روپے کی تجویز ہے۔ نیشنل ڈیجیٹل کمیشن اور ڈیجیٹل پاکستان اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لئے ایک ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ دانش سکولوں کا دائرہ کار وسیع وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر دانش سکولوں کا دائرہ کار اسلام آباد، بلوچستان اور آزاد کشمیر تک بڑھایا جا رہا ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی خدمات کو سراہنے کے لئے محسن پاکستان ایوارڈ متعارف کرایا جا رہا ہے۔ ٹیکسوں میں رعایت و اضافہ سولر پینل انڈسٹری کے فروغ کیلئے آلات کی درآمد پر ٹیکس میں رعایت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس میں پلانٹ مشینری اور منسلک آلات، سولر پینل، انورٹرز اور بیٹریوں کی تیاری کا خام مال شامل ہے۔ مچھلیوں اور جھینگوں کی افزائش کیلئے سیڈ اور فیڈ کی درآمد پر ٹیکس میں رعایت دی جائے گی۔ کاروں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس انجن کپیسٹی کے بجائے قیمت کی بنیاد پر نافذ ہو گا، نان فائلر ریٹیلرز اور ہول سیلرز پر ایڈوانس ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، نان فائلر ریٹیلرز اور ہول سیلرز کیلئے ایڈوانس ودہولڈنگ ٹیکس ایک فیصد سے بڑھا کر 2.25 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ وزیرخزانہ کے مطابق تنخواہ دار طبقے کے لئے انکم ٹیکس چھوٹ کی سالانہ حد 6 لاکھ روپے برقرار رکھنے کی تجویز ہے، غیرتنخواہ دار افراد پر زیادہ سے زیادہ انکم ٹیکس کی شرح 45 فیصد کر دی، یکم جولائی سے فائلرز کے لئے کیپٹل گین ٹیکس 15 فیصد ہو گا۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ نان فائلرز کے لئے مختلف سلیب کے تحت کیپٹل گین ٹیکس کی شرح 45 فیصد، فائلر، نان فائلر اور تاخیر سے ریٹرن جمع کرانے پر 3 مختلف ریٹس ہوں گے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ موبائل فونز پر 18 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے، آئندہ مالی سال پٹرولیم مصنوعات پر 1281 ارب روپے کی لیوی وصول کی جائے گی، فی لٹر پٹرول و ڈیزل پر لیوی 20 روپے بڑھانے کی تجویز ہے، فی لٹر پی ڈی ایل پٹرول و ڈیزل پر 60 سے 80 روپے ہو سکتا ہے۔ این ایف سی ایوارڈ آئندہ مالی سال کے دوران این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 1777 ارب روپے فراہم کئے جائیں گے، آئندہ مالی سال وفاقی حکومتی اخراجات کا تخمینہ 839 ارب روپے لگایا گیا، ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے 313 ارب روپے مختص کئے گئے۔ آئندہ مالی سال کیلئے مالیاتی خسارہ 8500 ارب روپے رہنے کا تخمینہ لگایا گیا، مالیاتی خسارہ پورا کرنے کیلئے 8500 ارب روپے قرض لیا جائے گا۔ صحافیوں کی ہیلتھ انشورنس کی تجویز وزیرخزانہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے دوسری بار جب وزیراعظم کا منصب سنبھالا تو اس کے بعد صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لئے صحت کی انشورنش کی بحالی کا حکم دیا اور آج صحافیوں کو اس سکیم کی بحالی کی خوشخبری سناتا ہوں۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ملک بھر کے 5 ہزار صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی ہیلتھ انشورنس ہو گی اور دوسرے مرحلے میں 10 ہزار صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو صحت کا یہ بنیادی حق فراہم کریں گے۔