بجٹ 25-2024: ایف بی آر کو تاریخ ساز 12970 ارب کا ہدف تھما دیا گیا

06-11-2024

(ویب ڈیسک) آئندہ مالی سال 25-2024 کیلئے ایف بی آر کو تاریخ ساز 12970 ارب روپے کا ہدف تھما دیا گیا، ایف بی آر کو 3720 ارب روپے سے زائد ریونیو اکٹھا کرنا ہو گا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 25 سو ارب روپے کے نئے ٹیکسز تاریخ میں پہلی مرتبہ لگائے جائینگے جس کے باعث مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ آئندہ مالی سال کیلئے ڈائریکٹ ٹیکسز میں انکم ٹیکس، کیپیٹل ویلیو ٹیکس، سیلز ٹیکس گڈز اور سیلز ٹیکس سروسز، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کیلئے نئے ٹیکسز عائد کر دیئے جائیں گے، آئندہ مالی سال کیلئے ان لینڈ ریونیو کے ٹیکسز کا حجم 11 ہزار 379 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جس میں ڈائریکٹ ٹیکسز کا حجم 5 ہزار 512 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ ڈائریکٹ ٹیکسز میں انکم ٹیکس کا حجم 5 ہزار 454 ارب روپے مختص کیا گیا ہے جس میں رواں مالی سال کی نسبت آئندہ مالی سال کیلئے 1773 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، رواں مالی سال انکم ٹیکس کا ہدف 3721 ارب روپے تھا۔ سیلز ٹیکس کی مد میں رواں مالی سال کی نسبت 1312 ارب روپے کا اضافی ٹیکس ہدف مقرر کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال کیلئے سیلز ٹیکس کی مد میں 4919 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے جبکہ رواں مالی سیلز ٹیکس کی مد میں 3607 ارب روپے اکٹھے ہو سکیں گے۔ اشیاء پر سیلز ٹیکس 4898 ارب روپے مقرر کیا گیا اور خدمات پر سیلز ٹیکس 20 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ رواں مالی سال اشیاء پر سیلز ٹیکس 3592 ارب روپے اور خدمات پر سیلز ٹیکس 14 ارب روپے تھا۔ آئندہ مالی سال کیلئے کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1591 ارب روپے کا ہدف مقرر کرنے کی تجویز ہے جبکہ رواں مالی سال کیلئے ہدف 1324 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا، رواں مالی سال کی نسبت آئندہ مالی سال کیلئے کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 267 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔  بجٹ دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کیلئے ایف بی آر کا ان لینڈ ریونیو کا ہدف 8204 ارب روپے تھا، سیلز ٹیکس کا ہدف 3411 ارب روپے اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1211 ارب روپے ہدف تھا جبکہ رواں مالی سال کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 113 ارب روپے درآمدات بڑھنے کے باعث اضافی حاصل کیے جائیں گے۔ آئندہ مالی سال ورکرز ویلفیئر فنڈ کے تحت 16 ارب روپے کا ہدف مقرر کرنے کی تجویز ہے، آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ میں درآمدی موبائل فونز پر بھی ٹیکس بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے جبکہ درآمدی موبائل فونز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے۔ ذرائع ایف بی آر کے مطابق درآمدی لگژری موبائل فونز پر پی ٹی اے ٹیکس بڑھانے کی بھی تجویز ہے جبکہ درآمدی موبائل فونز پر 25 فیصد تک جی ایس ٹی بھی عائد ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے سے 25 فیصد جی ایس ٹی عائد ہونے کے باعث مزید جی ایس ٹی مشکل ہے، 3720 ارب روپے میں سے تقریباً 12 سو ارب روپے آئندہ مالی سال مہنگائی اور جی ڈی پی گروتھ کے آٹومیٹک سسٹم کا حصہ بن سکتے ہیں لیکن 25 سو ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات ایف بی آر کیلئے مشکل ٹاسک ہو گا۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ 25 سو ارب روپے کے نئے ریونیو اقدامات کے باعث ایف بی آر ملازمین پریشان ہیں کیونکہ موجودہ سسٹم کے تحت تاریخ میں پہلی مرتبہ بڑے ٹیکس اقدامات کیے جائیں گے جن کیلئے موجودہ سسٹم اہل نہیں ہے۔