مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی ہماری حکومت کا تختہ کیوں الٹایا گیا: میاں نواز شریف

05-18-2024

(لاہور نیوز) قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی ہماری حکومت کا تختہ کیوں الٹایا گیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) سینٹرل ورکنگ کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی قائد میاں نواز شریف نے کہا کہ آپ سب کو یہاں دیکھ کر بہت خوشی ہو رہی ہے، پورے ملک کی  قیادت یہاں موجود ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ بہت عرصے بعد ہم سب ایک جگہ جمع ہوئے ہیں، آپ سب کو دل کی گہرائیوں سے پیار بھرا پیغام دینا چاہتا ہوں، یہاں موجود ایک ایک چہرہ ن لیگ کا ستون ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جاری رہتی تو آج ہم دنیا میں طاقت بن چکے ہوتے، جھوٹے مقدمات بھگتنے والے یہاں بیٹھے ہیں، کوئی جیل میں، کوئی نظر بند، کوئی ملک سے باہر تھا، پیغام دینا چاہتا ہوں، آپ ن لیگ کے بہترین ساتھی ہیں، جنہوں نے مشکل وقت گزارا آج پھر عہدوں پر بیٹھے ہیں۔ قائد ن لیگ کا کہنا تھا کہ کسی کے بیٹے، کسی کی بیٹی کو گرفتار کیا گیا، پرانے ساتھی سونے میں تولنے کے لائق ہیں، ہمارے زمانے میں بڑے بڑے منصوبے لگنا شروع ہوئے، ان منصوبوں کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ہے، مجھے نکالنے والے بھی کہتے تھے موٹرویز پر کیوں پیسہ لگا رہا ہے۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ آج ان موٹرویز کی افادیت کا پوری قوم کو علم ہے، سب جانتے ہیں موٹرویز نے پاکستان کی معیشت میں کتنا حصہ ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ سازش کے بعد پاکستان میں دھرنے شروع کر دیئے گئے، مجھے سمجھ نہیں آئی انہوں نے کیوں دھرنے شروع کئے، سمجھ نہیں آئی ان کو کہاں سے اشارہ ملا، آپ بتاتے تو سہی ہم دھرنے شروع کرنے لگےہیں، مجھے کہا تعاون کریں گے اور یہاں ڈی چوک میں دھرنے شروع کر دیئے، میں نے کابینہ سے کہا تھا ان کو مت چھیڑنا۔ قائد مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ کچھ ارکان نے کہا ان پر لاٹھی چارج ہونا چاہئے، لاٹھی چارج کے بغیر کام ٹھیک ہو گیا، چینی صدر پاکستان آ رہے تھے اور بار بار منسوخی کا کہا جا رہا تھا، ہمیں چینی صدر کو دھرنوں میں بلانے میں مشکل آ رہی تھی، چینی صدر پاکستان آئے اور سی پیک کا معاہدہ ہوا، چینی صدر نے خود کہا سی پیک آپ کیلئے چین کی طرف سے تحفہ ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ میں نے اور مریم نواز نے 150 پیشیاں بھگتیں، کسی ملک میں صدر اور وزیراعظم کو ججز نہیں نکال سکتے، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزیراعظم کو تاحیات نااہل کر دیا گیا، آپ کو مجھے پارٹی صدارت سے ہٹانے کا کیا اختیار ہے؟، نیب جج کو 6 ماہ میں جعلی کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا گیا، جسٹس اعجازالاحسن کو مانیٹرنگ جج بنا دیا گیا، کہا گیا آپ کے اثاثے اور اخراجات آپس میں نہیں ملتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ثاقب نثار آڈیو میں کہہ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی کو لانا ہے، کیا ثاقب نثار کی آڈیو لیک کا احتساب نہیں ہونا چاہئے؟ یہ سب چیزیں ٹھیک ہوں گی تو ملک ٹھیک ہو گا، ہمارے دور میں ہر چیز کی قیمت مناسب سطح پر تھی ، پھر ایسے شخص کو لایا گیا جس نے ملک میں تباہی مچا دی، فیصلہ دینے والے ججز کا بھی احتساب ہونا چاہئے۔