عدت نکاح کیس: بانی پی ٹی آئی اوراہلیہ کی سزا کیخلاف اپیلوں پرسماعت ملتوی
05-14-2024
(لاہور نیوز) اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی، بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گِل عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ رضوان عباسی کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رضوان عباسی ایک بجے آ جائیں گے، ہائی کورٹ، سپریم کوٹ میں کیسز ہیں، وکیل بشریٰ بی بی عثمان گل نے کہا کہ اس کیس میں بار بار رضوان عباسی کی جانب سے التوا مانگا گیا ہے۔ جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ ایک بجے سے لیٹ نہیں ہونا، آج لازمی عدالت میں پیش ہوں۔ عثمان گل ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ عدالت کا اختیار ہے، ہماری سزا معطلی کی درخواست موجود ہیں دلائل مکمل ہو چکے، عدالت سے استدعا ہے کہ سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ کریں۔ اس پر جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ گزشتہ سماعت کے تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ اگر رضوان عباسی پیش نہیں ہوتے تو سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ کر دوں گا، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں ایک بجے تک کیلئے وقفہ کر دیا۔ وقفے کے بعد سماعت کے آغاز پر راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل کا آغاز کر دیا۔ وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ میں چند قانونی نکات پر عدالت میں دلائل دینا چاہتا ہوں، شکایت دائر کرنا اور شکایت فرد جرم سے پہلے واپس لینے پر دلائل دینا چاہتا ہوں، کیس کے دائرہ اختیار کے حوالے سے قانونی نکات پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ رضوان عباسی کا کہنا تھا میں شکایت دائر کرنے میں تاخیر، عدت کی مدت کے قانونی نکات پر بھی بات کروں گا، عدت کے دوران نکاح کے سٹیٹس پر بھی دلائل دوں گا، الزامات سے لاتعلقی کا اظہار کرنے پر بھی دلائل دوں گا۔ انہوں نے بتایا کہ محمد حنیف نامی شخص نے اس سے قبل عدت میں نکاح کی شکایت دائر کی، محمد حنیف نے فرد جرم عائد ہونے سے قبل تکنیکی بنیادوں پر شکایت واپس لی، سپیشل جج سینٹرل کے کیسز مختلف ہوتے ہیں، ایف آئی آر کے مختلف ہوتے، تفتیش کسی بھی کیس میں پہلا قدم ہوتی ہے، نوٹس جاری کرنا اور فرد جرم عائد کرنا انکوائری کی سٹیج کہلاتی ہے، عدالت کا اختیار ہوتا ہے کہ کیس سے جڑے کسی بھی متعلقہ فرد کو نوٹس جاری کرے۔ وکیل رضوان عباسی نے مزید کہا کہ محمد حنیف کی دائر شکایت فرد جرم سے قبل واپس لی گئی، جس کا خاور مانیکا کی شکایت سے تعلق نہیں بنتا۔ بعد ازاں رضوان عباسی نے دائرہ اختیار اور عدم پراسکیوشن کے حوالے سے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ محمد حنیف کی شکایت عدالت نے دائرہ اختیار کی بنیاد پر خارج کردی تھی، سی آر پی سی کا سیکشن 177 دائرہ اختیار کے حوالے سے بات کرتا ہے، گواہان نے کہا کہ فراڈ شادی کے باوجود اسلام آباد کی حدود میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی ایک ساتھ رہے، دورانِ ٹرائل بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے فراڈ شادی کے باوجود ساتھ رہنے کی بات سے انکار نہیں کیا۔ اس پر جج شاہ رخ ارجمند نے دریافت کیا کہ فراڈ شادی کا مقدمہ اگر درج ہونا ہوتا تو کہاں ہوتا؟ رضوان عباسی نے کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف فراڈ شادی کا مقدمہ اسلام آباد یا لاہور کہیں بھی درج ہوسکتا تھا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی شادی کے 10 دن کے اندر لاہور سے اسلام آباد شفٹ ہوگئے تھے۔ بعد ازاں رضوان عباسی نے سی آر پی سی کے مختلف سیکشنز اور فراڈ شادی کے دائرہ اختیار سے متعلق متعدد اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کے حوالے دیے۔ وکیل رضوان عباسی نے ڈھاکہ میں ہوئی فراڈ شادی پر دیئے گئے عدالتی فیصلے کابھی حوالہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فراڈ شادی کا اثر جہاں پڑا، وہاں ماضی میں عدالتوں نے ٹرائل کیے ہیں، فراڈ شادی ایک جرم ہے، فراڈ شادی کے اثرات ایک الگ جرم ہے، مخصوص عرصے میں ہی فراڈ شادی کی شکایت دائر کرنے پر کوئی قانون نہیں، فراڈ شادی کے حوالے سے تفصیلی تفتیش بھی ضروری ہے، جس میں وقت لگتا ہے۔ اس کے بعد وکیل رضوان عباسی نے عدت میں نکاح کیس پر ہوئی گواہان پر جرح عدالت میں پڑھنا شروع کر دی۔ اس موقع پر جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ عباسی صاحب ڈھائی بجے سے پہلے پہلے میں نے جانا ہے، راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ مجھے دلائل دینے میں تھوڑا وقت لگ جائے گا، سیکشن 496 کی جو تعریف ہے وہ صرف غیر قانونی شادی نہیں بلکہ پہلے فراڈ اور اس کے بعد غیر قانونی شادی ہوگی۔ خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے مزید بتایا کہ خاور مانیکا اپنی والدہ کو لے کر جانا چاہتا تھا اور بشریٰ بی بی کے ساتھ رجوع کرنا چاہتا تھا ، رجوع کرنے سے پہلے ہی بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے عدت کے دوران نکاح کرلیا ، نکاح کے گواہان نے عدالت کے سامنے بتایا کہ یہ نکاح غیر قانونی طور پر ہوا ہے۔ اس پر جج نے دریافت کیا کہ آپ کو دلائل کے لیے مزید کتنا وقت چاہیے ہوگا؟ راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ مجھے دلائل کے لیے مزید ایک گھنٹہ درکار ہوگا، اس پر جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردیتے ہیں مزید کل دیکھ لیتے۔ وکیل سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ میری استدعا ہے کہ کیس کل سن لیا جائے ،کل کے دن مجھے کسی بھی وقت صرف 20 منٹ کا وقت دے دیجیے۔ راجہ رضوان عباسی نے بتایا کہ کل میں موجود نہیں ہوں گا، کل ان کو سن لیں اس کے بعد میری حاضری تک سماعت ملتوی کی جائے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، کل صبح 9 بجے سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ اپنے دلائل دیں گے۔