معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف میں ملکی معیشت کی بہتری کیلئے ملکر کام کرنے پر اتفاق

05-13-2024

(ویب ڈیسک) بجٹ اور نئے قرض پروگرام پر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا۔

ذرائع کے مطابق معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان ملکی معیشت کی بہتری کیلئے ملکر کام کرنے پر اتفاق ہوگیا۔ تعارفی سیشن کے دوران آئی ایم ایف مشن نے نئے قرض پروگرام سائن کرنے کی یقین دہانی کرا دی، قرض پروگرام کا سائز اور حجم آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی مشاورت سے فائنل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ آئی ایم ایف مشن چیف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف جو تجاویز دے اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، سیاسی عدم استحکام کے باعث معاشی میدان میں چیلنجز درپیش ہوئے، ملکی معیشت کی بہتری کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مشن چیف نے مزید کہا کہ معاشی استحکام بھی سیاسی استحکام کے ساتھ جڑا ہے، مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گے، پاکستان کی سپورٹ جاری رکھیں گے، معاشی ٹیم کیساتھ آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بھی کام کریں گے۔ آئی ایم ایف مشن کا معیشت کی بہتری کیلئے پاکستان کے اقدامات پر اظہار اطمینان قبل ازیں مذاکرات کیلئے عالمی مالیاتی فنڈ کا وفد وزارت خزانہ پہنچا جہاں آئی ایم ایف مشن اور وزارت خزانہ حکام کے درمیان تعارفی سیشن ہوا، پاکستان کی معاشی ٹیم کی قیادت وزیر خزانہ محمد اورنگزیب جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ کے وفد کی قیادت مشن چیف نیتھن پورٹر نے کی۔ اس موقع پر وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے آئی ایم ایف مشن کو موجودہ معاشی صورتحال پر بریفنگ دی۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ قرض معاہدے سے ملکی معیشت میں بہتری آئی، پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ نیا قرض پروگرام سائن کرنے کیلئے تیار ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام میں رہ کر معیشت درست سمت  میں گامزن ہے۔ آئی ایم ایف مشن نے ملکی معیشت کیلئے اٹھائے گئے پاکستان کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق نئے قرض پروگرام اور بجٹ کیلئے آئی ایم ایف مشن اور وزارت خزانہ حکام میں اتفاق ہوا ہے، پاکستان میں غریب لوگوں کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ مشن چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے معیشت کی بہتری کیلئے اٹھائے گئے اقدامات سے مطمئن ہیں۔ آئندہ وفاقی بجٹ کیلئے اہم اہداف طے دوسری جانب وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ وفاقی بجٹ کیلئے اہم اہداف طے پا گئے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران حکومت سٹیٹ بینک آف پاکستان سے قرض نہیں لے گی، بیرونی ادائیگیاں بروقت کرنے پر بھی وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان اتفاق ہو گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اہداف میں طے پایا ہے کہ ایف بی آر ٹیکس ریفنڈ ادائیگیاں بروقت کرنے کا پابند ہوگا، زرمبادلہ ذخائر بہتر بنانے اور ادائیگیوں کیلئے انٹرنیشنل مارکیٹ میں بانڈز کا اجرا کیا جائے گا، درآمدات اور انٹرنیشنل ٹرانزیکشنز پر پابندی عائد نہیں ہوگی۔ اہداف میں طے پایا کہ سٹیٹ بینک، وزارت خزانہ، وزارت توانائی کی معلومات آئی ایم ایف کو بھیجی جائیں گی، ایف بی آر، شماریات بیورو، مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ کی معلومات آئی ایم ایف لے گا۔ خیال رہے کہ آئی ایم ایف مشن کے دو ہفتوں تک معاشی ٹیم کیساتھ مذاکرات جاری رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق نئے قرض پروگرام کیلئے پاکستان کی معاشی ٹیم نے تمام ورکنگ مکمل کر لی، آئی ایم ایف سے ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلٹی قرض پروگرام کیلئے ورکنگ پیپر تیار کیا گیا ہے۔ ملاقاتیں متوقع وزیراعظم شہباز شریف سے آئی ایم ایف مشن کی آئندہ ہفتے ملاقات کا امکان ہے، اضافی فنڈنگ کیلئے وزیراعظم خود آئی ایم ایف مشن سے بات کریں گے۔ آئی ایم ایف مشن وزیراعظم سے نئے قرض پروگرام میں اہداف کی یقین دہانی اور سخت معاشی پالیسیاں جاری رکھنے پر بات کرے گا۔ آئی ایم ایف مشن کی سیاسی جماعتوں کے اہم رہنماؤں سے بھی ملاقات متوقع ہے۔