سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی کی وجوہات اور بحرانی کیفیت

04-27-2024

(لاہور نیوز) موجودہ وقت میں بجلی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور تنخواہ دار طبقے کیلئے بجلی کا بل ادا کرنا ایک مشکل چیلنج بن چکا ہے، بجلی کی پیداواری قیمت تو ہے ہی زیادہ لیکن اس پر دیگر ٹیکسز اور خاص طور پر ماہانہ فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے صارفین پر بھاری بوجھ پڑ رہا ہے اور صرف یہی نہیں بلکہ مہنگی ترین بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ بھی جاری ہے اسی صورتحال میں صارفین بھاری تعداد میں سولر پر شفٹ ہورہے ہیں۔

گزشتہ ماہ کے اعداد و شمار کے مطابق 11 سو میگاواٹ کے حامل لوگ سسٹم سے نکل چکے ہیں اور اس میں بغیر وقفے اضافہ جاری ہے، بجلی صارفین کا سولر پر منتقلی کا عمل تیزی سے جاری ہے جس نے بجلی مارکیٹ کے سرمایہ کاروں، وزارت توانائی اور ا س کے حکام کو تشویش میں ڈال دیا ہے، صارفین کے سولر پر منتقلی میں تیزی کی وجہ سے کس بحران کا خدشہ ہے؟ اس پر بھی بات کریں گے آج کل جہاں بجلی کے آسمان کو چھوتے ہوئے نرخ اور وزارت توانائی کے متعلقہ محکموں کے رویوں نے صارفین کو سولر پر منتقل ہونے پر مجبور کیا ہے وہیں سولر پینلز کے گرتے ہوئے نرخ بھی ایک بڑی وجہ ہیں، گزشتہ چند عرصے سے پاکستان میں سولر پینلز کے ریٹس تسلسل سے گر رہے ہیں، پہلے فی واٹ ریٹ 120 روپے سے 130 روپے تک  تھا اور آج 40 سے 50 روپے فی واٹ ہے۔ سولر پینلز کی گرتی ہوئی قیمتوں کی کئی وجوہات ہیں جن میں کچھ عالمی وجوہات ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ مقامی وجوہات بھی ہیں جس کی وجہ سے قیمتیں کم ہو رہی ہیں، سب سے پہلی وجہ یہ ہے کہ سولر میں استعمال ہونے والے سلیکون عالمی مارکیٹ میں سستے ہو رہے ہیں، سولر پینلز جن سیلز سے بنتے ہیں اس میں سلیکون ویفر کے ہوتے ہیں جو عالمی مارکیٹ میں سستا ہو رہا  ہےتو ایک اس کا امپیکٹ آ رہا ہے، دوسری جانب سولر پینل بنانے کی ٹیکنالوجیز میں تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے اور دنیا جدید ترین آلات کی جانب بڑھ رہی ہے۔