ہائیکورٹ کے جج سے بدتمیزی کرنیوالے والے وکیل کو 6 ماہ قید کی سزا کا حکم
04-08-2024
(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ہائیکورٹ کے جج جسٹس سلطان تنویر سے بدتمیزی کرنیوالے والے وکیل زاہد محمود گورائیہ کو 6 ماہ قید کی سزا کا حکم سنا دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے جسٹس سلطان تنویر کے ریفرنس پر سماعت کی، چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ساڑھے تین گھنٹے سے زائد سماعت جاری رکھی، چیف جسٹس نے تین گواہوں کے بیانات قلمبند کئے، پراسیکیوٹر کے فرائض سید فرہاد علی شاہ نے ادا کئے۔ جسٹس سلطان تنویر احمد نے وکیل زاہد محمود گورائیہ کے خلاف چیف جسٹس کو توہین عدالت کا ریفرنس بھیجا، ریفرنس میں لکھا گیا کہ وکیل زاہد محمود گورائیہ جسٹس سلطان تنویر کی عدالت میں چیختے چلاتے رہے، مذکورہ وکیل نے عدالت اور بینچ کے بارے میں نہایت توہین آمیز اور بے بنیاد الزامات عائد کئے، عدالت مذکورہ وکیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے ایڈووکیٹ زاہد محمود گورائیہ کو جیل بھجوانے کا حکم دیدیا، چیف جسٹس نے بدتمیزی کرنے والے وکیل پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا، چیف جسٹس نے وکیل زاہد محمود گورائیہ کے خلاف توہین عدالت کا جرم ثابت ہونے پر فیصلہ سنایا، وکیل کی جانب سے کارروائی عید کے بعد تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کر دی گئی۔ دوران سماعت جسٹس سلطان تنویر سے بدتمیزی کرنیوالے وکیل زاہد محمود گورائیہ نے چیف جسٹس کے سامنے ہاتھ جوڑ لئے، وکیل نے کہا میں عدالت سے معافی کا طلبگار ہوں، مجھے سزا مل بھی جائے تو میں پھر بھی معافی کا طلبگار ہوں۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ نے بھی وکیل کو معاف کرنے کی استدعا کر دی، صدر لاہور ہائیکورٹ بار نے کہا ہم جسٹس سلطان تنویر سے جا کر معافی مانگیں گے، جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے کہا صدر صاحب آپکو جسٹس سلطان تنویر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں میں خود بات کر لوں گا، میں نے آئین کے تحت حلف اٹھایا ہے، معافی اللہ سے مانگیں میں کمزور آدمی ہوں، مجھے صرف اللہ کا خوف ہے، چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے تمام وکلا کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کا حکم بھی دیدیا۔ دوران سماعت وکیل زاہد محمود گورائیہ نے کہا مجھے واش روم جانے دیں، میں شوگر کا مریض ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا آج کل ہر کوئی شوگر کا مریض ہے۔