نامور شاعر مسرور انور کو مداحوں سے بچھڑے 28 برس بیت گئے

04-01-2024

(لاہورنیوز) فلم بینوں کو سریلے گیتوں سے مسحور کرنے والے نامور شاعر مسرور انور کو مداحوں سے بچھڑے 28 برس بیت گئے۔

پاکستانی فلموں کیلئے سریلے گیت اور مکالمے لکھنے والے معروف شاعر مسرور انور 6 جنوری 1944کو بھارت کے شہر شملہ میں پیدا ہوئے، تقسیم ہند کے بعد ہجرت کر کے والدین کے ساتھ کراچی منتقل ہوئے، بڑے ہوئے تو کچھ عرصہ پی آئی اے کے ساتھ کام کیا اس کے بعد ریڈیو پاکستان سے منسلک ہو گئے جہاں انکا ادبی شوق پروان چڑھا۔ اداکار ابراہیم نفیس نے جب باصلاحیت شاعر مسرور انور کو سنا تو فلم پروڈیوسر اقبال شہزاد کے ساتھ ان کا تعارف کرایا، مسرور انور نے 1962ء میں فلم بنجارن کیلئے گیت لکھ کر اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا، انہوں نے پہلی پلاٹینم جوبلی فلم ’’ارمان‘‘ کیلئے ملک کا پہلا پاپ گانا کو کو کو رِینا بھی لکھا۔ مسرور انور کی ملاقات ہدایتکار پرویز ملک اور اداکار وحید مراد کیساتھ ہوئی تو پاکستان کی پہلی پلاٹینم جوبلی فلم ارمان کے لازوال گیت سامنے آئے، مسرور انور نے لاکھوں میں ایک، قربانی، کامیابی، عندلیب، شمع اور پروانہ، کبڑا عاشق جیسی کئی کامیاب فلموں کے گیت لکھے جو آج بھی کانوں میں رس گھولتے ہیں، شاعر نے وطن کی محبت میں ملی نغمے بھی تخلیق کئے۔ 300 سے زائد فلموں کیلئے گیت لکھنے والے مسرور انور کو صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا، فلم ارمان، صاعقہ، سوغات اور انجمن کیلئے بہترین گیت اور ڈائیلاگ لکھنے پر بھی کئی ایوارڈز ملے، مسرور انور یکم اپریل 1996ء کو اس جہانِ فانی کو الوداع کہہ گئے اور اقبال ٹاؤن لاہور کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔