نگران حکومت: معاشی بحران پر قابو پانے کیلئے متعدد اقدامات پر عمل

02-23-2024

(لاہورنیوز) نگران دور میں معاشی بحران پر قابو پانے کیلئے کئی اقدامات اٹھائے گئے، زرمبادلہ ذخائر میں بہتری اور ڈالر کی اڑان پر قابو پایا گیا، ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کریک ڈاؤن ہوا اور مہنگائی کی شرح میں بھی کمی لائی گئی۔

تفصیلات کے مطابق نگران حکومت کے 6 ماہ کے دوران معاشی بحران کی کیفیت میں کمی آئی، ذخیرہ اندوزی، ڈالر سمگلنگ کیخلاف کامیاب آپریشن کیا گیا، سٹاک مارکیٹ کے نئے ریکارڈ بنے، آئی ایم ایف پروگرام پر کامیابی سے عملدرآمد کیا،مہنگائی کی رفتار میں کمی بڑا کارنامہ ہے، نئی حکومت کیلئے معاشی روڈ میپ دینا نگران دور کا اہم ترین اقدام ہے۔ اگست 2023ء میں مہنگائی 27.4 فیصد تھی جو نگران حکومت کے پہلے ماہ ستمبر کے دوران بڑھ کر 31.4 فیصد تک جا پہنچی، جنوری 2024ء میں مہنگائی کی شرح 28.3 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔نگران دور میں 19830 ارب روپے قرض لیا گیا جس میں سے 17934 ارب مقامی قرضوں کی واپسی میں استعمال ہوئے، یوں نیٹ قرض کا حجم 1896 ارب روپے رہا جبکہ بیرونی قرضوں کا والیم 3.9 ارب ڈالر رہا، دسمبر 2023ء تک ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 81194 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ آئی ایم ایف کی شرط پر بجلی ریٹ کی ری بیسنگ کے بعد فی یونٹ قیمت 29 روپے سے بڑھ کر 50 روپے تک پہنچ گئی، اس دوران گیس کے نرخوں میں دو مرتبہ اضافہ کیا گیا، پہلی مرتبہ تقریباً 127 فیصد اور دوسری مرتبہ 69 فیصد تک گیس چارجز بڑھائے گئے، پراٹیکٹڈ اور نان پراٹیکٹڈ صارفین پر فکسڈ چارجز 400 اور 2000 روپے تک عائد کئے گئے۔ نگران حکومت کے دوران ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا، 17 اگست کو ڈالر کا ریٹ انٹربینک میں 295.25 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 304 روپے تھا، ڈالر کے شوٹ کرنے پر حوالہ مارکیٹ نے جنم لیا جہاں ایک ڈالر کی قیمت 330 روپے تک پہنچ گئی۔ حوالہ مارکیٹ کو کنٹرول کرنے کیلئے عسکری قیادت نے اہم کردار ادا کیا اور پشاور میں قائم ڈالر کی خرید و فروخت کرنے والی مارکیٹ میں ذخیرہ اندوزوں اور حوالہ ہنڈی کرنے والوں کیخلاف سخت ایکشن لیا گیا جس کے بعد حوالہ مارکیٹ دم توڑ گئی لیکن اس وقت تک ڈالر انٹر بینک میں 307 روپے اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر 335 روپے تک پہنچ گیا۔