انتخابات کے بعد بھی دھند نہ چھٹ سکی، نتائج چیلنج ہونا شروع

02-10-2024

لاہور: (عثمان فیاض) 8 فروری کو ملک بھر میں ہونے والے جنرل الیکشن کے نتائج آنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے، کئی ہارنے والے امیدواروں نے اپنی شکست کو کھلے دل سے تسلیم کیا تو متعدد امیدواروں کی جانب سے نتائج کو چیلنج کیا جانے لگا۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے این اے 15 مانسہرہ کا انتخابی نتیجہ چیلنج کر دیا۔ سابق وزیراعظم نے الیکشن کمیشن میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ مانسہرہ کے کئی علاقوں میں برف باری کے باعث رابطوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے درخواست میں کہا کہ 125 سے زائد پولنگ سٹیشنوں سے فارم 45 نہیں پہنچے لیکن نتائج کا اعلان کر دیا گیا اس لئے این اے 15 سے نتیجے کو روکا جائے، اب تک کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق نواز شریف اس حلقے سے ہار گئے ہیں۔ سلمان اکرم راجہپاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار سلمان اکرم راجہ نے حلقہ این اے 128 کے نتائج جاری کرنے اور ووٹوں کی گنتی میں شامل نہ کرنے کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے سلمان اکرم راجہ کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے این اے 128 کے ریٹرننگ آفیسر کو فوری طلب کر لیا، آر او کو طلب کرنے کے باوجود وہ پیش نہ ہوئے۔ بعدازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے عون چودھری کی کامیابی کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیا اور ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے 12 فروری کو جواب طلب کر لیا۔ ریحانہ ڈار آزاد امیدوار ریحانہ ڈار نے سیالکوٹ کے حلقہ این اے 71 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار خواجہ آصف کی کامیابی اور فارم 47 کا نتیجہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن اور خواجہ آصف سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ خواجہ آصف فارم 45 کے مطابق ہار چکے تھے، ریٹرننگ افسر نے مبینہ طور پر خواجہ آصف کو فاتح قرار دیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں۔ شعیب شاہینپی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شعیب شاہین نے حلقہ این اے 47 کا نتیجہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ شعیب شاہین نے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب شاہین نے کہا کہ پورے اسلام آباد کو پتہ ہے میرا حلقہ این اے 47 ہے، ہمارے پاس فارم 45 موجود ہے، ہم بھاری اکثریت سے یہ الیکشن جیتے ہیں، ریٹرننگ آفیسرز پر پریشر ڈالا جا رہا ہے۔ میاں محمود الرشیدپی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار میاں محمود الرشید نے بھی مخالف امیدوار خالد کھوکھر کی کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنچ کر دیا، درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ خالد کھوکھر فارم 45 کے مطابق ہار چکے ہیں، خالد کھوکھر نے مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا،  ریٹرننگ افسر نے مبینہ طور پر خالد کھوکھر کو فاتح قرار دیا۔ دائر درخواست میں کہا گیاکہ فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں، عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے اور الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکنے کا حکم دے۔ حلیم عادل شیخکراچی سے تحریک انصاف نے این اے 238 کا نتیجہ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا، حلیم عادل شیخ نے سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا کہ فارم 45 کے مطابق حلقے میں 71 ہزار سے زائد ووٹ لئے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ فارم 47 میں نتائج کو تبدیل کر کے ایم کیو ایم کے امیدوار کو کامیاب قرار دیا گیا، امیدوار صادق افتخار کو 54 ہزار ووٹوں سے کامیاب قرار دیا گیا۔ حلیم عادل شیخ نے ایم کیو ایم کے امیدوار صادق افتخار کی کامیابی کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔ ارسلان خالدکراچی سے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ارسلان خالد نے بھی این اے 248 کا نتیجہ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ سندھ ہائیکورٹ میں درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ این اے 248 سے ارسلان خالد نے 65 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی، فارم 47 کو معطل کیا جائے، فارم 47 بناتے وقت قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔ ارسلان خالد نے ایم کیو ایم کے امیدوار خالد مقبول صدیقی کی کامیابی کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔ جان شیر جونیجوکراچی کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 98 کے امیدوار جان شیرجونیجو نے بھی الیکشن نتائج کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ درخواست گزار نے کہا کہ فارم 45 کے مطابق میں نے 12 ہزار 1 سو 67 ووٹ حاصل کئے، ایم کیو ایم کے امیدوار ارسلان پرویز نے 1772 ووٹ لئے ہیں، فارم 47 میں ایم کیو ایم کے امیدوار کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ دائر درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ فارم 47 کو کالعدم قرار دیا جائے۔