شہر کی 90 فیصد سے زائد سگنل فری روڈز پیڈیسٹرین زون سے محروم

01-25-2024

لاہور:(زین العابدین) صوبائی دارالحکومت میں اے کیٹیگری کی 90 فیصد سے زائد سڑکیں سگنل فری بن گئیں،نگران دور اقتدار میں بننے والی سگنل فری روڈز پیڈیسٹرین زون سے محروم ہیں۔

کسی بھی سگنل فری کوریڈور پر واک ویز، سب ویز، پیڈیسٹرین بریج اور پیڈیسٹرین زون نہ بنے، نگران پنجاب حکومت نے 50 ارب کے منصوبے مکمل کیے لیکن ایک ارب کے پیڈیسٹرین زون نہ بنائے۔ لاہور کی مرکزی شاہراہوں میں سے صرف ایک سڑک پر ٹریفک سگنلز کے ذریعے ٹریفک کنٹرول کی جارہی ہے، مال روڈ پر ٹریفک کو سگنلز کے ذریعے کنٹرول کیا جارہا ہے، سیکنڈری سڑکوں میں وحدت روڈ پر ابھی بھی ٹریفک سگنلز موجود ہیں۔  گزشتہ دس سال کی حکومتوں نے شہر میں سگنل فری کوریڈورز کی بھرمار کر دی، شہباز شریف، عثمان بزدار، پرویز الہٰی اور محسن نقوی کے بطور وزیر اعلیٰ دور میں سگنل فری کوریڈورز بنے۔ سگنل فری کوریڈورز  2013 میں شہباز شریف کے دور اقتدار سے شروع ہوئے، شہباز شریف کے دور اقتدار میں لاہور کا سب سے بڑا سگنل فری کوریڈور کینال روڈ بنایا گیا۔  شہر کی 15 سے زائد مرکزی شاہراہیں اس وقت سگنل فری کوریڈور میں تبدیل ہوچکی ہیں، نظریہ پاکستان روڈ، خیابان جناح اور خیابان فردوسی سگنل فری کوریڈور بن چکے ہیں، تینوں سگنل فری کوریڈورز  پر کوئی پیڈیسٹرین بریج نہیں بنا۔ مولانا شوکت علی روڈ،کینال روڈ ٹھوکر سے شاہکام چوک اورسرکلر روڈ شیرانوالہ فلائی اوور کے بعد سگنل فری بن گیا، سرکلر روڈ پر نہ ہی واک وے بنا، نہ ہی پیڈیسٹرین پل بن سکا، سنٹر پوائنٹ گلبرگ سے والٹن روڈ کو سگنل فری کوریڈور بنانے کا کام مکمل کر لیا گیا مگر سی بی ڈی پنجاب نے بھی پیڈیسٹرین بریج تعمیر نہ کیے۔ اسی طرح جیل روڈ سگنل فری کوریڈور،پائن ایونیو سگنل فری کوریڈور اور فیروز پور روڈ گجومتہ سے مزنگ پربھی ٹریفک سگنلز موجود نہیں، کینال روڈ ٹھوکر سے بی آر بی کینال،کریم بلاک سے کچا جیل روڈ،سرکلر روڈ سے شمالی لاہور ،راوی سے شاہدرہ تک سگنل فری بن چکے ہیں۔ شہر لاہور میں ایک درجن سے زائد سگنل فری کوریڈورز ہونے کے باوجود ٹریفک روانی سست روی کا شکار ہے، مرکزی شاہراہوں پر سگنلز ختم ہونے سے پیدل سڑک عبور کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے، ٹریفک انجینئرنگ اور انفورسمنٹ نہ ہونے کے سبب سگنل فری کوریڈورز پر بھی ٹریفک جام رہتی ہے۔