اشیائے خورونوش کے دام سال 2023 میں عدم استحکام کا شکار رہے

12-26-2023

لاہور: (عبدالقادر) سال2023 عوام کیلئے شدید مہنگائی کا سال رہا، اشیائے خورونوش کے دام سارا سال عدم استحکام کا شکار رہے۔

سال 2023 شہریوں کیلئے کوئی  خوشخبری نہ لاسکا، ہر چیز کی قیمت  دُگنی ہو گئی، غریب کیلئے دالیں خریدنا بھی مشکل ہوگیا۔  جنوری 2023 میں دال چنا 210 روپے فی کلو تھی جو سال کے اختتام پر مہنگی ہوکر 250 روپے  کلو  ہوگئی،دال ماش 400 روپے کلو سے بڑھ کر  دسمبر  تک 600 روپے کلو  تک  جا پہنچی،260 روپے کلو  والی دال مسور  بھی  390 روپے  کلو تک فروخت ہونے لگی۔ سال کے اختتام تک چینی کی قیمتیں بھی عوام کی جیب پر بھاری پڑنے لگی ہیں، چینی جنوری 2023 میں 110 روپے کلو  تھی  جو 220 روپے کلو کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی تاہم کرشنگ سیزن اور حکومتی   مداخلت کی وجہ سے  اب چینی  145 روپے کلو کی سطح پر  بک رہی ہے۔ ادھر گھی اور کوکنگ آئل  سستے  تو  ہوئے لیکن مہنگائی  نے  خریداروں کی قوت خرید محدود کر دی جس سے یہ  ریلیف بھی زیادہ  مؤثر ثابت نہ ہوسکا۔ درجہ اول گھی 590 روپے کلو  سے  سال کے آخر تک سستا ہوکر 480 روپے کلو  کی سطح  پر آ گیا، درجہ اول کوکنگ آئل 630 روپے سے سستا ہوکر  520 روپے فی لٹر ہوچکا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ  مہنگائی کی شرح بڑھتی جارہی ہے، بچوں کیلئے دال، روٹی  تک  کمانا   محال ہوچکا ہے، روزمرہ استعمال کی اشیائے خورونوش کا مہنگا ہونا معمول بن چکا ہے۔