واسا کا ریکور کیا ہوا ریونیو بجلی کے بلوں میں جانے لگا
12-15-2023
(لاہور نیوز) واسا کا ریکور کیا ہوا اربوں روپے کا ریونیو بجلی کے بلوں میں جانے لگا۔
واسا کا بڑھتا ہوا بجلی کا بل ادارے کے لئے مسائل پیدا کرنے لگا۔ واسا انتظامیہ بجلی کے استعمال کے دیگر ذرائع استعمال کرنے کی بجائے لیسکو پر منحصر ہے۔ واسا نے سولر سسٹم پر منتقلی کے لئے کام شروع کر دیا۔ واسا کا ہیڈ آفس گلبرگ سولر سسٹم پر منتقل کیا جائے گا۔ دوسری جانب واسا کا ڈسپوزل سٹیشن اور لفٹ سٹیشن کو سولر پر منتقل کرنے کا منصوبہ ادھورا ہے۔ واسا کے 128 مقامات پر تعمیر شدہ ڈسپوزل اور لفٹ سٹیشن پمپنگ کے ذریعے گندا پانی دریا میں پھینکتے ہیں۔ واسا کے 128 ڈسپوزل سٹیشن میں سے صرف ایک ڈسپوزل سٹیشن پر منتقل کیا جا سکا۔ شہر کے باقی 127 لفٹ اور ڈسپوزل سٹیشن لیسکو کی فراہم کردہ بجلی پر منحصر ہیں۔ واسا کے ڈسپوزل سٹیشنز پر سولر پینل لگانے کے منصوبے فائلوں تک محدود ہیں۔ واسا کے ڈسپوزل سٹیشنز کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔ سابق حکومت نے واسا کی سولر پینل کی سمری کو خاطر میں نہ لایا۔ ایم ڈی واسا نے فنڈز کے حصول کے لئے دوبارہ وزیر اعلٰی پنجاب کو سمری ارسال کی۔ واسا کے ڈسپوزل سٹیشنز پر 3736 کلو واٹ سولر پینل لگانے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ مالی سال میں واسا نے چھ ارب 30 کروڑ روپے کے بجلی کے بل ادا کئے۔ واسا کے چھ ڈسپوزل سٹیشنز پر سولر پینل لگانے کے لئے 67 کروڑ 24 لاکھ روپے درکار ہیں۔ پنجاب حکومت سولر پینل کے لئے رقم فراہم کرنے سے عاری ہے۔ شادباغ ڈسپوزل 1251 کلو واٹ ، قطار بند ڈسپوزل 950 کلو واٹ اور ہڈیارہ ڈسپوزل پر 75 کلو واٹ سولر پینل کی ضرورت ہے۔ ستوکتلہ ڈسپوزل پر 160 کلو واٹ، فرخ آباد ڈسپوزل پر 1000 کلو واٹ اور شادی پورہ پر 300 کلو واٹ کا سولر پینل لیسکو کی کھپت کم کرے گا۔ ڈسپوزل سٹیشنز پر سولر پینل لگانے کی لاگت ساڑھے تین سال میں واپس ہو گی۔ ایم ڈی واسا نے سمری میں فنڈز جاری کرنے کی دوبارہ استدعا کر دی۔