عظیم غزل گو شاعر ناصر کاظمی کا آج 98 واں یوم پیدائش منایا جا رہا ہے

12-08-2023

(لاہور نیوز) عظیم غزل گو شاعر ناصر کاظمی کا آج 98 واں یوم پیدائش ہے۔

غمِ دوراں اور غمِ جاناں کے درد سے آشنا ناصر کاظمی نے سچے جذبوں اور احساسات کی بدولت اردو غزل کا دامن ایسے موتیوں سے بھر دیا  کہ اردو ادب کی تاریخ میں امر ہو گئے۔ اردو کے نامور شاعر ناصر کاظمی 8 دسمبر 1925ء کو بھارتی پنجاب کے شہر انبالہ میں پیدا ہوئے۔ وہ اردو جریدے اور اقِ نو، ہمایوں اور خیال کی مجلس ادارت میں شامل رہے اور پھر اپنی وفات تک ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے۔  1954ء میں ان کا پہلا شعری مجموعہ ’’ برگِ نے ‘‘ شائع ہوا جس نے انہیں اردو غزل کے صف اول کے شعرا میں لاکھڑا کیا۔ ناصر کاظمی کے دیگر شعری مجموعے دیوان، پہلی بارش، نشاطِ خواب اور سُر کی چھایا اور مضامین کا مجموعہ خشک چشمے کے کنارے ان کی وفات کے بعد شائع ہوئے۔ ناصر کاظمی نے چند بڑے شاعروں کے الگ الگ منتخبات بھی مرتب کئے جن میں میر، نظیر، ولی اور انشاء سرفہرست ہیں۔ ان کا شمار اردو کے صاحبِ اسلوب شعرا میں ہوتا ہے جنہوں نے میر تقی میر کے دبستانِ شاعری کو انتہائے کمال تک پہنچایا۔ ناصر کاظمی لاہور میں مدفون ہیں ۔ ان کی لوحِ مزار پر انہی کا یہ شعر تحریر ہے۔ دائم آباد رہے گی دنیا، ہم نہ ہوں گے، کوئی ہم سا ہو گا۔