مہنگائی کی لہر کا چائے پر قہر، قیمت میں 30 فیصد اضافہ

11-23-2023

(لاہور نیوز) جس طرح انسان اشرف المخلوقات ہے، اسی طرح چائے ’اشرف المشروبات‘ ہے، چائے سے کس کو انکار ہے، ویسے بھی چائے میں دودھ ہوتا ہے، جسے عرفُ عام میں لوگ اللہ کا نور بھی کہتے ہیں، تو اس کا انکار کرنا ’’گناہ‘‘ ہے۔

چائے پینا اور چائے بنانا دو الگ الگ باتیں ہیں، چائے پینا تو سب ہی جانتے ہیں لیکن چائے بنانا کوئی کوئی جانتا ہے، کچھ لوگ چالو قسم کی چائے بناتے ہیں اور کچھ دل سے چائے بناتے ہیں۔ ملک بھر میں مہنگائی کی لہر ’’اشرف المشروبات‘‘ چائے تک جا پہنچی جس کے باعث چائے کا کپ اور قہوے کی چسکی بھی جیب پر بھاری پڑنے لگی، گزشتہ برس کے مقابلے میں چائے کی پتی کی قیمت میں 20 سے 30 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق مارکیٹ میں چائے کی  پتی 1600 روپے فی  کلو بیچی جارہی ہے ،کھلی پتی کے بعض برانڈ 1400 روپے فی  کلو تک  بھی دستیاب ہیں جبکہ مقامی قہوہ کی پتی 1400 سے 1600 روپے فی  کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔ ایک سال کے دوران چائے کا کپ 20 روپے تک مہنگا ہوا ہے،عام ڈھابے پر چائے کا کپ 60 روپے تک  بیچا جا رہا ہے، عوام کا کہنا ہے کہ ہر چیز کی طرح چائے اور قہوہ بھی  مہنگے ہو رہے ہیں، سردی میں  چائےاور  قہوے کی چسکی بھی اب جیب پر بھاری  پڑ رہی ہے۔ ادھر  دکانداروں  کا مؤقف ہے کہ ڈالرمہنگا ہونے سے چائے کی پتی بھی مہنگی ہوئی، سردی بڑھنے پر چائے  کی پتی مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ ملک بھر میں سالانہ140 ارب روپے کی چائے پتی درآمد کی جاتی ہے اور درآمدی نرخ کا مکمل انحصار ڈالر پر ہے، ڈالر کی تیزی  چائے  کے نرخ میں بھی تیزی لاتی ہے۔