لاہور ہائیکورٹ کا سموگ کے باعث سیل فیکٹریاں بغیر اجازت ڈی سیل نہ کرنے کا حکم

11-22-2023

(محمد اشفاق) لاہور ہائیکورٹ نے آلودگی کے باعث سیل کی گئی فیکٹریوں کو ڈی سیل کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عدالتی اجازت کے بغیر فیکٹریوں کو ڈی سیل کرنے سے روک دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم  نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، عدالت کے روبرو ایل ڈی اے کے سینئر لیگل ایڈوائزر صاحبزادہ مظفر علی اور ماحولیاتی کمیشن کے ممبر سید کمال حیدر  نے رپورٹس پیش کیں۔ ماحولیاتی کمیشن  نے رپورٹ میں کہا کہ عدالتی حکم پر نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے میٹنگ ہو چکی ہے، نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نے سموگ سے متعلق عدالت کے تمام احکامات پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروائی ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ نے سموگ کے تدارک کیلئے عدالتی اقدامات پر اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ عدالتی اقدامات کے باعث سموگ میں واضح کمی آئی ہے، حکومت کے مطابق ہفتے کے دو دن ورک فرام ہوم کا نوٹیفکیشن جلد جاری کیا جائے گا۔ ڈی جی ایل ڈی اے کی جانب سے سموگ کے تدارک کیلئے رپورٹ میں ایل ڈی اے کے سینئر لیگل ایڈوائزر صاحبزادہ مظفر علی نے کہا کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی پر اینٹوں کے بھٹوں کو منتقل نہ کرنے پر گرینڈ آپریشن کیا گیا۔ لاہور میں زگ زیگ ٹیکنالوجی پر اینٹوں کے بھٹوں کو منتقل نہ کرنے پر 16 مقدمات درج کئے گئے، قصور میں زگ زیگ ٹیکنالوجی پر اینٹوں کے بھٹوں کو منتقل نہ کرنے پر 4 مقدمات درج اور 72 کو نوٹس جاری کئے گئے۔ ننکانہ صاحب میں زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہ کرنے پر 21 مقدمات درج اور 7 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا۔ لاہور میں دھواں چھوڑنے والی 1072 گاڑیوں کے چالان کرکے 700 گاڑیوں کو تھانوں میں بند کر دیا گیا، شیخوپورہ میں دھواں چھوڑنے والی 90 گاڑیوں کا چالان کیا گیا اور 13 کو بند کیا گیا، قصور میں 311 گاڑیوں کے چالان اور 56 گاڑیوں کو بند کر دیا گیا۔ لاہور میں آلودگی کا باعث بننے والی فیکٹریوں کو 12 لاکھ جرمانہ کرکے 15 مقدمات درج کئے گئے جبکہ شیخوپورہ میں آلودگی پھیلانے والی 8 فیکٹریاں سیل کر کے 2 مقدمات درج کئے گئے۔ دوران سماعت آلودہ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریاں اور بھٹوں کو ڈی سیل کرنے پر عدالت نے اظہار ناراضگی کیا اور قرار دیا کہ جن جن افسران  نے ڈی سیل کیا ہے ان کے نام بتائیں، ان کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کروں گا، ایک دو افسران کے خلاف کارروائی ہو گئی تو باقی سب ٹھیک ہو جائے گا۔ جسٹس شاہد کریم  نے کہا کہ لاہور کو سگنل فری کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ بہت خطرناک کام ہے، سٹرکوں پر یو ٹرن کا معلوم ہی نہیں ہوتا، جیل روڑ پر سگنل فری کرنے کا پراجیکٹ فیل ہوا۔ اسی دوران عدالت نے محکمہ زراعت سے فصلوں کے باقیات کیلئے رپورٹ طلب کر لی، عدالت نے سموگ کیلئے اقدامات کرنے پر کمشنر لاہور کے کام کو سراہا اور کہا کہ بہترین اقدامات کے باعث سموگ میں کمی واقع ہوئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ننکانہ صاحب میں فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کے واقعات پر 40 افسران کو معطل کر دیا گیا ہے، عدالت نے سماعت 24 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے عمل درآمد رپورٹ طلب کر لی۔