9 مئی واقعات کے ذمہ داران کے علاوہ ہر کسی سے بات چیت ہو سکتی ہے: رانا ثنا
11-01-2023
(لاہور نیوز) مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داران کے علاوہ ہر کسی سے بات چیت ہو سکتی ہے۔
مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے دنیا نیوز کے پروگرام ’’آن دی فرنٹ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی جب تک نو مئی واقعات سے بری نہیں ہوتے ان سے مذاکرات نہیں ہو سکتے، اگر چیئرمین پی ٹی آئی پر الزامات درست ہیں تو انہیں سزا ہونی چاہئے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ زرداری صاحب کو 16 ماہ کی حکومت میں بڑے قریب سے دیکھا ہے، آصف زرداری موقع محل کے مطابق کام کرنے والے سیاست دان ہیں، آصف زرداری الیکشن تک تقریریں، جلسے بھی کریں گے، آصف زرداری کا الیکشن کے بعد معاملہ فہمی کرنے میں کافی پازیٹو رجحان ہے، آصف زرداری کو اگر نواز شریف سے ملاقات مفاد میں لگے گی تو ضرور ملیں گے۔ سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اگر آصف زرداری کو لگا ملاقات مفاد میں نہیں تو ملاقات نہیں کریں گے، میری ذاتی رائے ہے (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی کو مل کر الیکشن نہیں لڑنا چاہئے، مسلم لیگ ن کو اپنے منشور پر الیکشن لڑنا چاہئے، میرا نہیں خیال نواز شریف کی زرداری سے ملاقات سیاسی طور پر سوٹ کرے گی، نواز شریف نے کہا ہے سب مل کر ملک کو بحرانوں سے نکال سکتے ہیں۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو اگر جس حیثیت میں بھی مینڈیٹ ملتا ہے تو احترام کرنا چاہئے، پارٹی میں رائے موجود ہے شہباز شریف کو وزیراعلیٰ پنجاب کا منصب لینا چاہئے۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ملٹری کورٹس کے حوالے سے غلط تاثر دیا جا رہا ہے، لاہور میں آرمی ہاؤس کو آگ لگائی گئی، آرمی ہاؤس میں کیمپ آفس بھی تھا، کیمپ آفس میں ملک کے دفاع کے حوالے سے حساس معلومات تھیں، کیا آرمی ہاؤس کو جلانے والوں کا کیس عام عدالت میں چلے گا؟ شہدا کی یادگاروں پر ڈنڈے، جوتے برسائے گئے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر ان کا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل نہیں ہونا تو پھر آرمی ایکٹ 1952ء سے موجود ہے تو پھر کس لئے موجود ہے؟ سپریم کورٹ کا ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کا بینچ ہے، اس مائنڈ سیٹ نے آئین کو ری رائٹ کیا، مسلم لیگ (ن) نہیں سارے ججز اور تمام بار ایسوسی ایشنز کہہ رہی ہیں انہوں نے آئین ہی ری رائٹ کر دیا۔ سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا انہوں نے صرف نو مئی کو ذہن میں رکھ کر کلبھوشن یادیو تک کو ریلیف فراہم کر دیا ہے، ٹو ون ڈی میں1967ء میں ترمیم ہوئی ہے، ٹو ون ڈی بار بار چیلنج ہوا ہے، ایک لارجر بینچ جب فیصلہ کر دے تو نیچے کسی بینچ کا انحراف بنتا ہی نہیں۔