ایف سی کالج میں ’صحافت برائے امن‘ کے موضوع پر 3 روزہ ورکشاپ کا انعقاد
10-29-2023
(لاہور نیوز) فارمین کرسچیئن کالج یونیورسٹی لاہور کی فیکلٹی آف ہیومینیٹیز اور اوسلو میٹرو پولیٹن یونیورسٹی کے اشتراک سے پیس جرنلزم (صحافت برائے امن) کے موضوع پر 3 روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب کا افتتاح ڈین ڈاکٹر الطاف اللہ خان نے کیا جب کہ چیئرپرسن شعبہ ماس کمیونی کیشن ڈاکٹر فراست جبین نے موسمیاتی مواصلات پر ICA کی علاقائی کانفرنس کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔ ورکشاپ کے پہلے دن ’’سوشل میڈیا کے دور میں رپورٹنگ اور اس سے جڑے مختلف موضوعات‘‘ پر گفتگو کی گئی، جس میں سینئر صحافی ، دنیا نیوز کے اینکر پرسن اجمل جامی نے سوشل میڈیا پر ’’ہیش ٹیگز سے لے کر ہیڈلائنز تک‘‘ سنسنی خیزی پر تنقیدی جائزہ دیا۔ ڈاکٹر سویرا شامی نے ڈیجیٹل میڈیا کی صحافت میں امکاناتِ امن پر اپنا تنقیدی نقطہ نظر پیش کیا۔ اوسلو میٹ یونیورسٹی ناروے کی پروفیسر الزبتھ آئیڈ نے تنازعات کی میڈیا کوریج کا تاریخی پس منظر بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگی علاقوں میں صحافت کے عمل میں ہم آہنگی سے زیادہ تفریق پر ترجیح دی جاتی ہے اور مکالمے و مباحثے کے بجائے شدت پسندی کو ترجیح دی جاتی ہے۔ ڈیٹا سٹوریز کے بانی خالد خٹک نے کلک بیٹ کلچر میں صحافیوں کی بقا اور اس مقابلے کے دور میں درست طرزِ صحافت کو درپیش مسائل سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ ورکشاپ کے دوسرے دن صحافت کے میدان میں سرگرم شخصیات نے اپنے تجربے کی روشنی میں موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا، جس میں ترہب اصغر، زین عامر، شیراز حسنات نے شرکت کی۔ رائل میلبورن انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے ڈاکٹر الیگزینڈرا ویک نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی اور سوشل میڈیا کے زیر اثر دور میں صحافیوں کی بقا کے مغربی پس منظر پر گفتگو کی۔ ورکشاپ کے تیسرے روز ڈاکٹر عائشہ اشفاق نے ڈویلپمنٹ جرنلزم کے ذریعے قیام امن کے عمل پر گفتگو کی۔ ڈاکٹر انعم مزمل اور عاصمہ بشارت نے صحافت پر ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے اثرات پر اظہار خیال کیا۔ چیئرپرسن شعبہ جرنلزم و ماس کمیونی کیشن کوہاٹ یونیورسٹی ڈاکٹر رحمان اللہ نے صحافت برائے امن کے عمل میں شدید حادثات کی رپورٹنگ کی اخلاقیات پر اظہارِ خیال کیا۔ 3 روزہ ورکشاپ کے اختتام پر شرکاء کے لیے تقریب تقسیم اسناد بھی منعقد کی گئی۔