نجی میڈیکل کالجز کی ایڈمیشن پالیسی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، ایگزیکٹو سیکرٹری پامی

10-02-2023

(لاہور نیوز) ایگزیکٹو سیکرٹری پامی آفتاب محمود کا کہنا ہے نجی میڈیکل کالجز کے لیے جاری کردہ ایڈمیشن پالیسی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

ایگزیکٹو سیکرٹری پامی آفتاب محمود کا اپنے بیان میں کہنا ہے پاکستان ایسوسی ایٹ آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشن  پنجاب حکومت کی نجی میڈیکل کالجز کے بارے میں جاری کردہ سینٹرل انڈکشن پالیسی کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے، پرائیویٹ میڈیکل کالجز پی ایم ڈی سی اور وفاقی حکومت کی ہدایات کے مطابق اپنے داخلوں کا عمل شروع کر چکے ہیں، نجی میڈیکل کالجز پی ایم ڈی سی اور وفاقی حکومت کی ہدایات کے مطابق داخلوں کا پراسیس یکم ستمبر تک یا اس سے پہلے کیا جانا ہے جو کہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے، نجی میڈیکل کالجز داخلے کا عمل ایک آن لائن پورٹل کے ذریعے اور شفاف طریقے سے انجام دیا گیا، حتمی میرٹ لسٹیں اور داخلہ لسٹیں کونسل کو فراہم کی جائیں گی۔ آفتاب محمود نے کہا نجی میڈیکل کالجز کے لیے جاری کردہ سینٹرل انڈکشن پالیسی ماضی میں ایک ناکام تجربہ ثابت ہو چکی ہے جس کی بے شمار وجوہات ہیں، بے شمار وجوہات کے باعث پی ایم ڈی سی نے پالیسی کو ہی ختم کر دیا تھا، سال 2018 اور 19 میں یہ ناکام سینٹرل انڈکشن پالیسی کے باعث 230 سیٹیں خالی رہ گئی تھیں، اسی طرح سال 2019 اور 20 میں بھی 118 سیٹیں خالی رہ گئی تھیں، خالی سیٹوں کو دوبارہ بھرنا پڑتا تھا بلکہ سینکڑوں سیٹیں خالی رہ جانے کی وجہ سے بہت بڑا نقصان ہوتا ہے۔ ایگزیکٹو سیکرٹری پامی کا مزید کہنا تھا پامی نگران وزیر صحت پروفیسر جاوید اکرم کو سینٹرل انڈکشن پالیسی کی تباہی کے بارے میں پہلے خط بھی لکھ چکی ہے، سینٹرل انڈکشن پالیسی کے تحت مالی استطاعت نہ رکھنے والے طلبا داخلہ تو  لے لیتے ہیں لیکن بعد میں فیس ادا نہیں کرتے اور سیٹ چھوڑ دیتے ہیں، مالی استطاعت رکھنے والے طلبا میرٹ پر نجی میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے اہل ہوتے ہیں لیکن داخلوں سے محروم ہوتے ہیں، دوسری جانب خواتین سٹوڈنٹس اپنے گھر کے قریب یا شہر میں اپنے مرضی کے نجی میڈیکل کالجز میں داخلہ نہیں لے سکتیں جو کہ انکا حق ہے۔