لاہور کی تاریخی سبزی و پھل منڈی کی منتقلی کی تاریخ رقم نہ ہو سکی

09-22-2023

(لاہور نیوز) لاہور کی تاریخی سبزی و پھل منڈی کی منتقلی کی تاریخ رقم نہ ہو سکی۔ سبزی منڈی اب نگران حکومت کی توجہ کی منتظر ہے۔

بادامی باغ کی سبزی و فروٹ منڈی دوسری جگہ منتقل نہ ہو سکی۔ بزدار، حمزہ اور پرویز الہٰی ادوار میں گیم چینجر منصوبے پر کوئی عمل نہ ہوا۔ رُوڈا کی جانب سے متبادل 200 ایکڑ زمین تاحال نہ دی جا سکی۔ ادارے کی جانب سے کمشنر کو محض بریفنگز سے آگے بات نہ بڑھ سکی۔ نومبر 2022 میں رُوڈا کو 16 سو کنال کی جدید منڈی بنانے پر کام شروع کرنے کو کہا گیا۔ نئی سبزی و فروٹ منڈی پر 8 ارب روپے تخمینہ لاگت کے ورکنگ پیپرز تیار کئے گئے۔ ورکنگ پیپرز کے مطابق اراضی وتعمیر کے بدلے 24 ارب  روپے سبزی منڈی کا ریونیو رُوڈا کو دینے پر اتفاق ہوا۔ یہ اراضی جی ٹی روڈ ، رنگ روڈ اور موٹر وے پر دی جانی ہے۔ منڈی سے 15 ہزار افراد کو براہ راست اور 2 لاکھ کو بالواسطہ روزگار ملے گا۔ کسانوں کے لیے جدید خطوط پر ریسرچ اور آ گاہی سنٹر بھی بنے گا۔ ابتدائی مرحلے میں روزانہ 38 کروڑ اور ماہانہ 11 ارب 50 کروڑ روپے ریونیو پیدا ہو گا۔ 1 ہزار کمیشن ایجنٹس، 5 ہزار پھڑئیے، 2 ہزار مزدور اور 15 سو گاڑیاں روز آئیں گی۔ نئی منڈی میں 1500 آڑھتیں، کولڈ سٹوریجز اور گودام بنانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ ایک آڑھت 2 کروڑ 20 لاکھ روپے میں فروخت کرنے کا منصوبہ ہے۔ رواں سال جنوری، فروری میں رِنگ روڈ پر اراضی کی تیاری کا آغاز ہونا تھا۔ معاملہ بریفنگز اور اجلاس سے آگے نہ بڑھ سکا۔ گیم چینجر منصوبہ التوا کا شکار ہے۔ صدر مارکیٹ کمیٹی حاجی شبیر کہتے ہیں کہ سبزی منڈی کی منتقلی سے شہر کی حالت بہتر ہو گی اور کاروبار کو بھی فروغ ملے گا۔ کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا کا کہنا ہے کہ رُوڈا سے حتمی پلان، جگہ کی نشاندہی اور تکمیل کا دورانیہ طلب کر لیا گیا ہے۔