سرکاری ملازمین کو مفت بجلی فراہم نہیں کرسکتے، وزارت توانائی نے ہاتھ کھڑے کر دیے
09-21-2023
(ویب ڈیسک) وزارت توانائی نے کہا ہے کہ دولاکھ سے زائد سرکاری ملازمین کو سالانہ 25 ارب روپے کی مفت بجلی کسی صورت فراہم نہیں کرسکتے، وزارت توانائی نے نئی سمری تیار کرلی۔
نگران وزیراعظم نے سرکاری افسران کو مفت بجلی سہولت ختم کرنے سے روک دیا تھا، سمری میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کھربوں روپے کا خسارہ اورسیکڑوں ارب کا نقصان کسی ادارے یا فرد کو مفت بجلی دینے کی اجازت نہیں دیتا۔ سمری نگران وزیرتوانائی کے دستخط کے بعدآج وزیراعظم سیکرٹریٹ کو بھجوا دی جائے گی،نئی سمری سرکاری ملازمین کو مفت بجلی فراہم نہ کرنے کی سفارشات کے ساتھ بھجوائی جارہی ہے، سیکرٹری توانائی نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے۔ سمری میں سفارشات کرتے ہوئے کہا گیا کہ حالات کی سنگینی کوبھانپتے ہوئے وزارت کو سخت فیصلے لینے پڑرہے ہیں، وزارت توانائی کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 32 ہزارافسران سالانہ 12 ارب روپے کی مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم نے سرکاری افسران اور ملازمین کے احتجاج کے خوف پر فیصلہ کیا۔ذرائع کے مطابق سمری میں وزارت خزانہ کی طرف سے مفت بجلی کی سہولت فوری طور پر ختم کرنے کی سفارش سرفہرست ہے۔ سمری میں انکشاف کیا گیا کہ تقسیم کار کمپنیوں ،جنریشن،این ٹی ڈی سی اور واپڈا کے 1 لاکھ 89 ہزار افسران اور ملازمین مفت بجلی حاصل کر رہے ہیں، ایوان صدر کے 3 سو11 ملازمین کوسالانہ 8 کروڑ اور وزیراعظم کے 4 سو 45 ملازمین کو 14 کروڑ کے بجلی کے یوٹیلٹی بلوں کی مد میں فنڈز ملتے ہیں۔ تین ہزار سے زائد چھوٹی اور اعلیٰ عدالتوں کے ججوں اور عملے کو35 کروڑ روپے یوٹیلٹی اوربجلی بلوں کی مد میں سالانہ رقم دیے جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔