نیب ترامیم کالعدم قرار ، عوامی عہدہ رکھنے والوں کیخلاف نیب کیسز بحال

09-15-2023

(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کالعدم قرار دیتے ہوئے تمام نیب مقدمات بحال کردیے۔

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال  کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اکثریتی بنیاد پر دو ایک سے فیصلہ سنایا، بنچ میں چیف جسٹس سمیت جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ شامل تھے، جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست قابل سماعت قرار دی جاتی ہے، 500 ملین کی حد تک کے ریفرنس نیب دائرہ کار سے خارج قرار دینے کی شق کالعدم قرار دی جاتی ہے تاہم سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شقیں برقرار رکھی جاتی ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں،  عوامی عہدوں کے ریفرنس ختم ہونے سے متعلق نیب ترامیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن14 کی پہلی ترامیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔ عدالت نے 50  کروڑ کی حد سے کم ہونے پر ختم ہونے والے تمام مقدمات بحال کردیئے اور عدالت نے کہا کہ تمام ختم انکوائریز،کیسز بحال کیے جاتے ہیں، تمام کیسز نیب عدالتوں اور احتساب عدالتوں میں دوبارہ مقرر کیے جائیں۔ عدالت نے نیب کو 7 دن میں تمام ریکارڈ متعلقہ عدالتوں کو بھیجنے کا حکم دیا ہے، سپریم کورٹ نے مقدمہ ثابت کرنے کا بوجھ نیب پر ڈالنے کی شق بھی کالعدم قرار دے دی۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، احتساب عدالتوں کے نیب ترامیم کی روشنی میں دیے گئے احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نیب ترامیم کے خلاف درخواست دائر کی تھی، سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر 53 سماعتیں کیں۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے 5 ستمبر کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا اور اس حوالے سے جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا ریٹائرمنٹ سے پہلے اس اہم کیس کا فیصلہ کر کے جاؤں گا۔