مناسب غذا سے ٹی بی انفیکشن 50 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے
08-31-2023
(ویب ڈیسک) تمام تر طبی ترقیوں کے باوجود اب بھی دنیا میں ٹی بی (تپِ دق) کے مریض موجود ہیں جبکہ پاکستان میں یہ ایک بڑا طبی چیلنج ہے۔ ماہرین نے اس امر کے مزید ثبوت پیش کئے ہیں۔
پہلی تحقیق تو بھارت کے ایک آزمائشی پروگرام سے آئی ہے جسے راشنز کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں بھارت میں پھیپھڑوں کی ٹی بی کے شکار کئی افراد میں غذائی سپلیمنٹ کے اثرات نوٹ کئے گئے تھے۔ نتیجہ سامنے آیا کہ اس سے ٹی بی کے اثر اور انفیکیشن کو ختم کرنے میں بہت مدد ملی۔ اس سے قبل ماہرین خبردار کرچکے ہیں ناکافی غذا اور ناقص خوراک سے جسم کا اندرونی دفاعی نظام کمزور ہوتا ہے۔ اس طرح ٹی بی کا حملہ بڑھ جاتا ہے۔ دوسری جانب مناسب غذا سے ٹی بی انفیکشن کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں دوسری تحقیق، جنوبی افریقہ کی اسٹیلن بوش یونیورسٹی نے کی ہے۔ ان کے مطابق صرف افریقہ میں ہی 2021 میں 16 لاکھ افراد ٹی بی کے ہاتھوں دم توڑ گئے۔ پھر یہ بھی معلوم ہوا کہ لاکھوں کیس ایسے ہیں کہ اگر ان مریضوں کو متوازن و مناسب غذا دی جائے تو ٹی بی کا اثرکم ہوسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹی بی کو روکنے کے لیے ہمیں ایک سے زائد تدابیر پر کام کرنا ہوگا۔ تحقیق میں جنوبی افریقہ میں ٹی بی کے لیے مخصوص شفاخانہ کھولا گیا جہاں غذا پر زور دیا گیا تھا۔ اس میں 10 ہزار سے زائد گھروں کا جائزہ لیا گیا جہاں پھیپھڑوں کی ٹی بی کے 2800 سے زائد مریض موجود تھے۔ تمام مریضوں کو ماہانہ دس کلوگرام وزنی تھیلا دیا گیا جس میں چاول، دالیں، عمدہ تیل، خشک دودھ اور وٹامن کی گولیاں موجود تھیں۔ اکثر مریضوں نے چھ ماہ تک انہیں استعمال کیا۔ نتائج بتاتے ہیں کہ متوازن غذا نے ٹی بی کے خلاف ویکسین کا کام کیا کیونکہ جن گھرانوں کو راشن دیا گیا وہاں ٹی بی کے نئے مریض بہت ہی کم سامنے آئے۔ اس طرح معلوم ہوا کہ اگر چند ماہ بھی مناسب غذا دی جائے تو ٹی بی کے حملے سے 50 فیصد تک بچا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ مناسب غذا دیگر بیماریوں سے بھی بچاتی ہے، جن میں خون کی کمی، سانس کے امراض اور ڈائریا وغیرہ شامل ہیں لیکن مطالعے میں ٹی بی کو ہی ہدف بنایا گیا تھا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ غریب افراد کے پہلے دو ماہ میں غذا کی وجہ سے وزن بڑھا اور ٹی بی سے موت کی شرح 60 فیصد تک کم ہوگئی جو ایک اہم پیش رفت ہے۔ مسلسل چھ ماہ تک غذا دینے کے بھی بہت اچھے نتائج سامنے آئے۔