بھاری بلز پر ہنگامی اجلاس، عوام کو ریلیف دینے کا فیصلہ نہ ہوسکا

08-27-2023

(لاہور نیوز) نگران وزیر اعظم کی زیر صدارت بجلی نرخوں اور بجلی بلوں کے حوالے سے خصوصی اجلاس ہوا، مگر اجلاس میں عوام کو ریلیف دینے کا فیصلہ نہ ہوسکا۔

اجلاس کے جاری اعلامیہ کے مطابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت بجلی کے بِلوں میں اضافے پر ہنگامی اجلاس کا پہلا دور ہوا، اجلاس میں وزیرِ اعظم کو جولائی کے بجلی کے بلوں میں اضافے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ نگران وزیراعظم نے کہا آئندہ 48 گھنٹے میں بجلی کے زائد بلوں میں کمی کیلئے ٹھوس اقدامات مرتب کرکے پیش کئے جائیں، جلد بازی میں کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھائیں گے جس سے ملک کو نقصان پہنچے، ایسے اقدامات اٹھائیں گے جس سے ملکی خزانے پر اضافی بوجھ نہ ہو اور صارفین کو سہولت ملے۔ نگران وزیرِ اعظم نے کہا ایسا ممکن نہیں کہ عام آدمی مشکل میں ہو اور افسر شاہی اور وزیرِ اعظم ان کے ٹیکس پر مفت بجلی استعمال کریں، متعلقہ وزارتیں اور متعلقہ ادارے مفت بجلی حاصل کرنے والے افسران اور اداروں کی مکمل تفصیل فراہم کریں، میں عام آدمی کی نمائندگی کرتا ہوں، وزیرِ اعظم ہاؤس اور پاک سیکریٹریٹ میں بجلی کا خرچہ کم سے کم کیا جائے۔ یہ بھی پڑھیں: بجلی کے بھاری بلوں پر عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز، شہر بھر میں احتجاج وزیرِ اعظم نے مزید کہا اگر میرے کمرے کا اے سی بند کرنا پڑا تو بے شک بند کر دیں، بجلی کی بچت کے اقدامات کے نفاذ اور جولائی کے زائد بلوں کے مسئلے پر صوبائی وزرائے اعلیٰ کے ساتھ تفصیلی مشاورت بھی کل کی جائے گی، تقسیم کار کمپنیاں بجلی چوری کی روک تھام کا روڈ میپ پیش کریں، بجلی کے شعبے کی اصلاحات اور قلیل، وسط اور طویل مدتی پلان جلد از جلد پیش کیا جائے۔ وزیر اعظم کی زیرِ صدارت بجلی کے جولائی کے مہینے میں زائد بلوں کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں عبوری کابینہ کے وفاقی وزراء شمشاد اختر، گوہر اعجاز، مرتضی سولنگی، مشیر وزیرِ اعظم ڈاکٹر وقار مسعود، سیکرٹری پاور، چیئرمین واپڈا، چیئرمین نیپرا اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ انوارالحق کاکڑ کواجلاس میں بجلی کے شعبے کے مسائل، زائد بلوں کے حوالے سے تفصیلات ، بجلی چوری اور اسکی روک تھام کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، وزیرِ اعظم نے اجلاس کو کل تک ملتوی کرتے ہوئے ٹھوس اقدامات اور پلان تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔ نگران وزیراعظم کو وزارت توانائی اور تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اجلاس میں ملازمین کو مفت بجلی کی فراہمی کے معاملے پر بھی بریف کیا گیا، دوران بریفنگ  بتایا گیا کہ تمام ڈیسکوز کے افسروں کو فراہم کئے جانے والے بجلی کے مفت یونٹس ختم کر رہے ہیں، واپڈا کے پرانے ملازمین کے علاوہ کسی محکمے میں بجلی کے بلوں میں رعایت نہیں دی جا رہی۔ اس کو بھی پڑھیں: بجلی قیمتوں میں اضافے کیخلاف جماعت اسلامی کا ملک گیر احتجاج کا اعلان حکام وزارت توانائی نے اجلاس میں وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بجلی کے ٹیرف کا تعین نیپرا کرتا ہے، کنزیومر پرائس انڈیکس کے تحت بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل ہوتا ہے، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے بھی بجلی کی قیمتوں میں فرق پڑتا ہے، درآمدی کوئلے کی قیمت 51 ہزار سے 61 ہزار روپے فی میٹرک ٹن رہی۔  پاور ڈویژن کے مطابق آئندہ برس میں 2 ٹریلین روپے صرف کپیسٹی پیمنٹس کی مد میں ادائیگیاں کرنی ہیں، بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بڑا فرق 400 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والوں پر لاگو ہوا، 63.5 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، 31.6 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے سے 6.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا۔ حکام پاور ڈویژن نے اجلاس میں بتایا کہ صرف 4.9 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں 7.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، ڈومیسٹک صارفین کے لئے اوسطاً ٹیرف میں 3.82 روپے کا اضافہ ہوا، دیگر کیٹیگریز میں آنے والے صارفین کے لئے 7.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا۔ پاورڈویژن نے بریفنگ میں مزید بتایا کہ جولائی 2022ء میں زیادہ سے زیادہ بجلی کا ٹیرف 31.02 روپے فی یونٹ تھا، اگست 2023ء میں فی یونٹ بجلی کی قیمت  33.89 روپےہے۔