مثبت سوچنے کی عادت، ڈپریشن روکنے کا پہلا اہم قدم قرار

08-25-2023

(ویب ڈیسک) دنیا بھرمیں ڈپریشن کا مرض، جوان اور بوڑھوں کو تیزی سے نگل رہا ہے۔ اب ماہرین کا اصرار ہے کہ مثبت فکر کی عادت ڈالنے، منفی سوچ کو دور کرکے اور امید کا سہارا لیتے ہوئے ڈپریشن کے طویل اور سخت حملے کو ختم یا کم ضرور کیا جاسکتا ہے۔

اس تحقیق سے پاکستان سمیت دنیا بھر کے عوام کو امید ملی ہے کیونکہ امریکا میں 8 فیصد سے زائد آبادی شدید ڈپریشن کی شکار ہے جبکہ پاکستان میں بھی یاسیت بڑھ رہی ہے۔ یہاں تک کہ علاج اور ادویہ کے بعد بھی ڈپریشن لوٹ آتی ہے اور معمولاتِ زندگی کو شدید متاثر کرتی ہے۔ ’سائیکوپیتھالوجی اور کلینیکل سائنس‘جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق ڈپریشن کے خلاف جنگ میں ایک نیا ہتھیار سامنے آیا ہے۔ یہ ہتھیار مثبت فکر اور طرزِ عمل ہے اور امید کی ایک کرن بھی ہے۔ اسی اسلحہ کی بدولت ہم مستقبل میں ڈپریشن کے حملے کو کمزور کرکے اپنا مستقبل روشن کرسکتے ہیں۔ جامعہ کیلیفورنیا لاس اینجلس کی ایلینا وین اور ان کے ساتھیوں نے 44 تحقیقات اور سروے کا جائزہ (میٹا سٹڈی) لیا ہے۔ جس میں 2000 سے زائد ایسے افراد شامل تھے جو شدید ترین ڈپریشن کے شکار تھے۔ اس کے ساتھ کل 2285 ایسے افراد کا موازنہ کیا گیا جو دماغی صحت مند تھے۔ ان میں ڈپریشن اور جذبات پروسیس کرنے کے عمل کا مکمل جائزہ لیا گیا تھا۔ جائزے پر معلوم ہوا کہ ڈپریشن کی دلدل میں دھنس جانے والے افراد ایک عرصے تک منفی فکر اور معاملات میں تاریک پہلو دیکھنے کے عادی تھے۔ یہ عادت جڑ پکڑ گئی، پھر لوگ دن کے غالب حصے میں ناخوش رہنے لگے اور دھیرے دھیرے ڈپریشن کے مکمل مریض بن گئے۔ انہوں ںے خوش ہونے اور روشن پہلو پر سوچنے کی کوشش بھی چھوڑ دی تھی۔ یہ ایک چشم کشا تحقیق ہے جسے ڈپریشن کے علاج میں مدد مل سکتی ہے۔ ماہرین نفسیات کو چاہیے کہ معالج کے طور پر ایسے مریضوں کو مثبت فکر کی جانب لایا جائے۔ اس میں کامیابی ملتی ہے اور یوں ڈپریشن کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ تحقیق کے مطابق اس طرح ڈپریشن کے دوبارہ حملے سے بھی بچا جا سکتا ہے۔ تاہم ضروری ہے کہ خود مریض اپنی صحت کی فکر کرے اور زندگی میں مثبت پہلوؤں پر ضرور غور کرے۔