غریب کی اصل سواری، سائیکل پر بھی جیب پر بھاری

08-22-2023

(لاہور نیوز) غریبوں کی اصل سواری سائیکل کا خریدنا بھی جوئے شیرلانے کے مترادف بن گیا، صرف پندرہ ماہ کے دوران سائیکلوں کے نرخوں میں سو فیصد تک اضافہ ہو گیا، مقامی طور پر سائیکلیں تیار کرنے والی تین بڑی کمپنیاں بند ہوچکی ہیں۔

 موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کے بعد اب سائیکل کا خریدنا بھی انتہائی مشکل ہوگیا ہے، گزشتہ صرف ڈیڑھ سال کے دوران سائیکلوں کی قیمتوں میں 100 فیصدتک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ 9 ہزار روپے میں ملنے  والی مقامی سائیکل کی قیمت 19 ہزار روپے تک پہنچ چکی ہے جبکہ 10 ہزار روپے میں ملنے والی درآمد شدہ سائیکل کی قیمت 22 ہزار روپے اور 18ہزارکی سائیکل کی قیمت 35 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔ خراب ملکی معاشی صورت حال کے باعث مقامی طور  پر سائیکلیں بنانے والے معروف برانڈز کی تین بڑی فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں جس کے  باعث اب زیادہ انحصار درآمدی سائیکلوں پر ہے، ڈالر کی قیمت میں بے تحاشا اضافے کے باعث درآمد ی  سائیکلوں کی قیمتوں میں ناقابل  برداشت حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ رہی سہی کسر سائیکلوں کی درآمد پر عائد کیے جانے والے 17 فیصد سیلز ٹیکس نے پوری کردی ہے۔