آٹھویں کلر اینڈ کیم ایکسپو لاہور میں شروع ہو گئی
08-20-2023
(لاہور نیوز) دو روزہ آٹھویں کلر اینڈ کیم ایکسپو انٹرنیشنل ایکسپو سنٹر لاہور میں شروع ہو گئی، ایکسپو کا افتتاح نائب صدر سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پاکستان اور سابق صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری میاں انجم نثار نے کیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں انجم نثار کا کہنا تھا کہ نگران حکومت پاکستان کی معیشت اور صنعتی پیداوار کی کاروباری لاگت کم کرنے کے لیے جاری معاشی بحران میں مداخلت کرے۔ ماضی کی غلطیاں ملک کو پہلے ہی سنگین معاشی بحران کی طرف لے چکی ہیں اس لیے موجودہ حکومت کو قومی معیشت کی قیمت پر ایسی غلطیوں کو دہرانے سے گریز کرنا چاہیے۔ نمائش ایونٹ اینڈ کانفرنس انٹرنیشنل کی جانب سے منعقد کی گئی ہے جو آج اتوار کو بھی جاری رہے گی۔ اس موقع پر پیاف کے چیئرمین فہیم الرحمان سہگل بھی موجود تھے۔ افتتاح کے بعد نمائش کے آرگنائزر راشد الحق نے مہمان خصوصی اور دیگر معززین کو سٹالز کا دورہ کرایا اور انہیں مصنوعات کی نمائش کے بارے میں بریفنگ دی۔ نمائش کے دوران امریکن ایسوسی ایشن آف ٹیکسٹائل، کیمیکل اینڈ کلرسٹ کے پاکستان چیپٹر کا بھی آغاز کیا گیا، عبدالرحیم چغتائی کو اس کا صدر مقرر کیا گیا ہے۔ انجم نثار کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان میں معاشی بحران ماضی کی غلطیوں کی وجہ سے ہے اور ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اقتصادی ترقی میں دوسرے ممالک کی تقلید کرنی چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انجم نثار نے کہا کہ امید ہے کہ نئی حکومت غلطیاں نہیں دہرائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ مقامی صنعتوں اور قومی معیشت کی ترقی کے لیے مواقع پیدا کرنا ہوں گے۔ نئی حکومت کو کاروبار کرنے کی لاگت کم کرنی ہو گی۔ پاکستان کو نئے صنعتی یونٹس کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کے درمیان تجارت تسلی بخش نہیں ہے، دنیا کے دیگر علاقائی تجارتی بلاکس کی طرح ہمیں علاقائی تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اس سوال پر کہ کیا پاکستان کو بھارت سے خام مال درآمد کرنا چاہیے اور باہمی تجارت کو بڑھانا چاہیے۔ پاکستان میں سارک کی نمائندگی کرنے والے انجم نثار نے سیاسی مسئلہ کا حوالہ دیتے ہوئے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔ تاہم انہوں نے سارک ممبران کے درمیان علاقائی تجارت کو بڑھانے پر زور دیا۔ ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر نے کہا کہ خام مال کی درآمد اور شرح سود کو کم کرنا ہو گا، سبسڈی کی عدم موجودگی میں مقامی صنعت کو زندہ کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ انجم نثار نے کہا کہ پاکستان میں شرح سود 22 فیصد ہے جبکہ چین میں شرح سود بمشکل 3.5 فیصد، بنگلہ دیش میں 6 فیصد اور بھارت میں 6.5 فیصد ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی شرح سود میں کمی ہوگی بلکہ اس میں اضافے کی اطلاعات ہیں۔ شرح سود میں اضافے کی وجہ سے پاکستانی صنعت باقی دنیا کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ انجم نثار نے مزید کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں پاکستان کی برآمدات 31.5 بلین ڈالر سے کم ہو کر 27.5 بلین ڈالر رہ گئی ہیں۔ ڈائریکٹر ایونٹ اینڈ کانفرنس انٹرنیشنل راشد الحق نے میڈیا کو بتایا کہ دو روزہ نمائش میں چین، تھائی لینڈ، ملائیشیا، ویتنام، جرمنی، ترکی، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ کی 200 سے زائد کمپنیاں شرکت کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی کمپنیوں نے جوائنٹ وینچرز کے لیے اپنے سٹالز لگائے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس قومی نمائش میں غیر ملکی کمپنیوں کی شرکت موجودہ معاشی بحران میں امید کی کرن ہے۔ امریکن ایسوسی ایشن آف ٹیکسٹائل، کیمیکل اینڈ کلرسٹ پاکستان چیپٹر کے صدر عبدالرحیم چغتائی نے کہا کہ اے اے ٹی سی سی کا پاکستان چیپٹر مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے فروغ کے لیے کھولا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایکسپو کا بنیادی مقصد جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مقامی و غیر ملکی کمپنیوں کے درمیان مشترکہ منصوبوں کی فضا پیدا کرنا ہے۔