پی ڈی ایم کی حکومت میں بنیادی ضرورت گندم کی قیمتیں بے قابو رہیں

08-12-2023

(لاہور نیوز) یوں تو مہنگائی نے ہر شعبہ کو متاثر کیا لیکن پی ڈی ایم کی حکومت میں بنیادی ضرورت گندم کی قیمتیں بے قابو رہیں۔

پی ڈی ایم کی حکومت نے اقتدار سنبھالا تو 16 ماہ قبل 2300 روپے من والی گندم کا سرکاری ریٹ 3900 روپے کر دیا گیا۔ مارکیٹ میں گندم سرکاری ریٹ پر آج تک کبھی بھی دستیاب نہ ہو سکی۔ عدم توجہگی اور محکمہ خوراک کی ناقص پالیسیوں کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔ پی ڈی ایم کی حکومت نے گندم کے سرکاری ریٹ میں 1600 روپے اضافہ کیا۔ اوپن مارکیٹ میں گندم کی فی من قیمت 5200 روپے کو چھو گئی۔ 15جون 2023 میں گندم کا  ریٹ 48 سو روپے فی من تک دیکھا گیا۔ اس وقت اوپن مارکیٹ میں گندم 4700 روپے من مل رہی ہے۔ پی ڈی ایم دور میں گندم کی قیمت میں 2400 روپے فی من کا بلند ترین اضافہ ہوا۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی پکڑ دھکڑ بھی بے سود رہی، گندم مافیا پر ہاتھ نہ ڈالا جا سکا۔ چھوٹے چھوٹے زمینداروں کے گوداموں پر چھاپے مارے جاتے رہے۔ بااثر زمینداروں اور آڑھتیوں کے گوداموں کی جانب رخ ہی نہ کیا گیا۔ مہنگی گندم کے باعث اس سے جڑی دیگر اشیا کی قیمتیں بھی آسمان تک پہنچ چکی ہیں۔ ناقص پالیسی کی بناء پر 45 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری کا ہدف بھی پورا نہ ہوا۔ سال 2023-24 کے لیے صرف 39 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریدی گئی۔ چیئرمین فلور ملز ایسوسی ایشن عاصم رضا کا کہنا ہے کہ حالات ایسے ہی رہے تو آئندہ دنوں میں گندم کی فی من قیمت 5 ہزار روپے سے زائد ہو گی۔