وزیر اعظم اور اتحادیوں کا نگران وزیر اعظم چھوٹے صوبہ سے منتخب کرنے پر اتفاق

08-11-2023

(ویب ڈیسک) اتحادی جماعتوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، وزیر اعظم شہباز شریف اور اتحادی جماعتوں کے سربراہان نے نگران وزیر اعظم چھوٹے صوبہ سے منتخب کرنے پر اتفاق کر لیا۔

نگران وزیر اعظم کے انتخاب کے سلسلہ میں وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے اتحادی جماعتوں کے ساتھ اجلاس ہوا، اجلاس میں پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو زرداری نے شرکت کی۔ اس موقع پر خواجہ آصف، اسعد محمود، سینیٹر اسحاق ڈار، اختر مینگل، اسلم بھوتانی، امیر حیدر ہوتی، آفتاب شیر پاؤ، محسن داوڑ بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں نگران وزیراعظم کے لیے تجویز کردہ ناموں پر بات نہیں کی گئی، بلاول بھٹو نے نگران وزیراعظم کے تقرر کے لیے شہباز شریف کو آصف زرداری سے مشورے کی تجویز دی، وہ وزیراعظم کو مشورہ دے کر عشائیہ سے جلد روانہ ہو گئے۔ مولانا فضل الرحمن نے نگران وزیراعظم کے تقرر کا معاملہ وزیراعظم پر چھوڑ دیا، پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ نگران وزیراعظم یا کابینہ کے لیے اپنی طرف سے کوئی نام نہیں دیں گے۔ ذرائع کے مطابق سردار اختر مینگل نے مشورہ دیا کہ وزیراعظم کیئر ٹیکر ہونا چاہئے "انڈر ٹیکر" نہیں۔ اجلاس میں تمام رہنماؤں نے نگران وزیر اعظم کسی چھوٹے صوبے سے منتخب کرنے پر اتفاق کیا، ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ نگران وزیر اعظم بلوچستان یا خیبر پختونخوا سے منتخب کئے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران وزیر اعظم کا نام کل فائنل کئے جانے کا امکان ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا، شہباز شریف نے عشائیہ میں شرکت پر اتحادی جماعتوں کے تمام رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم کا خطاب اتحادی جماعتوں کے سربراہان کے اعزاز میں عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا یہ اتحاد 16ماہ پہلے بنا تھا، حکومتی اتحاد کو 16 ماہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، بے پناہ مشکلات، تکالیف اور چیلنجز کے باوجود سیاسی اتحاد برقرار رہا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی ہمارے لیے بہت بڑا چیلنج تھا، بعض مہینوں میں پٹرول کی قیمتیں کم بھی ہوئیں، یوکرین جنگ کی وجہ سے کموڈیٹیز کا پریشر آیا، گندم کی 10 سال میں ریکارڈ پیداوار ہوئی۔ شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مشکل مرحلہ طے نہیں ہو رہا تھا، تمام مشکلات کے باوجود مجموعی حکمت سے عبور کیا گیا، ڈالر اوپر نیچے جا رہا تھا، امپورٹس کو کم کرنا پڑا، زرمبادلہ کے ذخائر کو کنٹرول کرنے کیلئے امپورٹس کو کم کرنا پڑا، اگرآئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہوتا تو ملک میں تباہ کن صورتحال ہوتی، اجتماعی کاوشوں سے خارجہ محاذ میں بہتری آنا شروع ہوئی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اگر سائفر گم ہو گیا تو پھر یہ چھپا کیسے؟ اللہ نے اس محاذ پر بھی ہمیں کامیابی دی، امریکی سائفر کا معاملہ انتہائی شرمناک تھا، ریاست مدینہ کی گردان تھی، عمل بالکل برعکس، انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم کا معاملہ 8 دن پر محیط ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ صدر پاکستان نے خط لکھا ہے، شاید صدر صاحب نے خط لکھنے سے پہلے آئین نہیں پڑھا، صدر مملکت نے کہا ہے کہ ہفتہ کی رات 12 بجے تک نگران وزیراعظم کا نام بھجوا دیں، ہفتہ کو راجا ریاض سے ملاقات کروں گا۔ شہباز شریف نے کہا کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حق میں ہوں، جس مخالف کو ہم نے دیکھا ہے ملک توڑنا اس کیلئے کھلونے توڑنے کے مترادف ہے، ہم نے ریاست بچا لی ، سیاست یقیناً قربان ہوئی، پچھلے سال کبھی لانگ مارچ، کبھی دھرنا ہوا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے دن رات جھوٹ بولے، اس معاشرے میں زہر گھول دیا گیا، دن رات اپوزیشن کو چور، ڈاکو کہا گیا۔