اسمبلیوں کی تحلیل کا آخری دن، نگران وزیراعظم کا نام ابھی فضا میں ہے: شیخ رشید

08-09-2023

(ویب ڈیسک) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ و سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ آج اسمبلی کی تحلیل کا آخری روز ہے مگر نگران وزیراعظم کا نام ابھی فضا میں لٹک رہا ہے،ایک دو روز میں زمین پر اتر آئے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر ایک پیغام میں شیخ رشید نے کہا کہ حکومت جاتے جاتے بجلی صارفین پر 721 ارب روپے کا مزید بوجھ ڈال کے جار ہی ہے، یہ لوگ عوام میں جانے کے قابل نہیں ہیں اس لیے مردم شماری کے نام پر تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین میں 90 دن کے اندر کی گنجائش ہے، نئی مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن کے فیصلے کا انتظار ہے، آئینی معاملات کا فائدہ ان کو ہوگا جو الیکشن میں تاخیر چاہتے ہیں، یاد رہے کہ مارچ میں سینیٹ کے الیکشن  بھی ہونے ہیں، پہلے ہی آئین کھائی میں گرا ہوا ہے شاید مزید گہری کھائی میں گر جائے ۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سارے سیاسی فیصلے عدالتوں میں ہیں اور عدالتوں کے گرد گھوم رہے ہیں،  لوگوں کے اپنے چولہے نہیں جل رہے انہیں سیاست کے چولہے جلنے اور بجھنے میں کوئی دلچسپی نہیں، معاشی تباہی، سیاسی انتشار، آئینی بربادی اور قانون کا مذاق پاکستان کی سیاست کا مقدر بن گیا ہے۔ آج اسمبلیوں کی تحلیل ہونے کا آخری دن ہے اور حکومت جاتے جاتے بجلی صارفین پر 721 ارب روپے کا 6 روپے مزید بنیادی یونٹ کے اضافے کا بوجھ ڈال کے جا رہی ہے نگران وزیراعظم کا نام ابھی فضاء میں لٹک رہا ہےایک دو روز میں زمین پر اتر آئے گاکیوں کے عوام میں جانے کے قابل نہیں ہیں اس لیے مردم… — Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) August 9, 2023 سابق وزیر داخلہ نے کہا بلاول کہتا ہے کہ ایسا میثاق جمہوریت چاہیے کہ مجھے اور مریم کو 30 سال کے لیے آسان راستہ مہیا کر دیا جائے، اگر انہوں نے 15 مہینے میں اتنی ترقی کر لی ہے تو الیکشن سے  کیوں بھاگ رہے ہیں، عوام میں کیوں نہیں جا رہے، کل جو آئین کے تحفظ کا بھاشن دیتے تھے آج وہ 90 دن کی آئینی مدت کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا 24 ، 25 دفعہ ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے ہیں کیونکہ ہماری کوئی چیز ٹھیک نہیں ہے، اسٹاک ایکسچینج ایک دن میں ایک ہزار  پوائنٹ گری ہے اور ڈالر 302 کا ہوگیا ہے، عدلیہ کو ستمبر میں جانے سے پہلے اہم فیصلے آئین اور قانون کے مطابق سنا دینے چاہئیں۔ شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ دس لاکھ نوجوان ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں اور پاکستان کے حالات اور سیاسی معاملات سنگین سے سنگین تر ہوتے جارہے ہیں۔