صدر کو آج اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیج دوں گا: وزیراعظم

08-08-2023

(ویب ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیج دوں گا۔

سولر ٹیوب ویلز کے حوالے سے کنونشن سنٹر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ زراعت کے ذریعے پاکستان میں خوشحالی آسکتی ہے، حکومت کی مدت پوری ہونے سے پہلے سولر ٹیوب ویلز کا منصوبہ شروع کیا، ملک کو سستی بجلی کی ضرورت ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ سستی بجلی کے بغیر صنعت اور زراعت ترقی نہیں کر سکتی، زراعت معاشی ترقی کا اہم ترین جزو ہے، 15 ماہ میں بدقسمتی سے ملک میں سیاسی افراتفری کا سامنا تھا، تین دن پہلے جلسے میں ڈیفالٹ کا مقصد سمجھایا تھا، اگر آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوتا تو عوام مشکلات سے دوچار ہوتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو ایسی صورتحال کا سامنا تھا جس کا اندازہ ہی نہیں تھا، اگر آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوتا تو پاکستان خدانخواستہ ڈیفالٹ کر جاتا، اگر ملک ڈیفالٹ کر جاتا تو ادویات کی تلاش میں لوگ مارے مارے پھر رہے ہوتے، اگر ملک ڈیفالٹ کر جاتا تو حالات بہت خراب ہوتے، سری لنکا والی صورتحال ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت 50 روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت ہے، کسان کو بجلی پر سبسڈی دی تو آئی ایم ایف نے روک دیا، آئی ایم ایف نے چابیاں لگا دیں کوئی سبسڈی نہیں دے سکتے، شمسی توانائی کا راستہ ہمارے پاس ہے۔ شہبازشریف نے کہا کہ مہنگی ترین بجلی تیل سے پیدا ہوتی ہے، سولر پر ایک دھیلا نہیں لگنا، سورج کی مفت شعاعوں سے بنے گی، نوازشریف دور میں اندھیرے ختم ہو گئے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم اپنی مدت پوری کر رہے ہیں، آج  صدر پاکستان کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیج دوں گا، اسمبلی کی تحلیل کے بعد پھر نگران حکومت آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی پر منتقلی ایک انقلابی قدم ہے، کسی پر الزام تراشی نہیں کرنا چاہتا، سیاسی قیادت کو بہت پہلے یہ فیصلے کرنے چاہئیں تھے، دیامر بھاشا ڈیم پر 14 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی، دیامر بھاشا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ ہوگا، ڈیم کے پانی سے 4 ہزار میگاواٹ بجلی بھی بنے گی۔ شہبازشریف نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی بنیاد نوازشریف نے رکھی تھی، ڈیم نہ بننا یہ سیاسی و ملٹری ڈکٹیٹر کی اجتماعی ناکامی ہے، تھر میں کوئلے کے سب سے بڑے ذخائر ہیں جس کو 75 سال نظرانداز کیا گیا، نوازشریف دورمیں تھر کے کوئلے سے بجلی بننا شروع ہو چکی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتوں سے اتنی سنگین غفلت کیوں ہوئی، تھر کا کوئلہ تو اپنے ملک کا تھا، اربوں ڈالر کا تیل باہر سے منگوایا گیا، یہ ہے وہ غفلت، جس کی وجہ سے ہم بیرون ملک قرض مانگتے ہیں، قرضوں سے ایک دن جان چھڑائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو سستی بجلی کی اشد ضرورت ہے، کسانوں کے لیے زرعی سولر ٹیوب ویلز منصوبے سے اہم کوئی منصوبہ نہیں، اسلام آباد میں سولر ٹیوب ویلز کے لیے وفاق دو تہائی اور ایک تہائی کسان ادا کرے گا جبکہ صوبوں میں ایک تہائی وفاق، ایک تہائی صوبہ اور ایک تہائی قیمت کسان ادا کرے گا۔ شہباز شریف نے کہا کہ 23 ستمبر کو 72 سال کا ہو جاؤں گا، خواہش ہے پاکستان قائداعظم کے راستے پر چل پڑے جس کے لیے قربانیاں دی تھیں، قائداعظم کا خواب آج تک کیوں نہیں پورا ہوا؟ یہ قائد کا پاکستان نہیں جس میں اشرافیہ مہنگا علاج کراتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام جسے بھی مینڈیٹ دے کشکول توڑ کر پاکستان کو عظیم بنانا ہوگا، اگر اللہ نے نوازشریف کو موقع دیا تو نوازشریف کی لیڈرشپ میں زرعی انقلاب لائیں گے، قرض سے جان چھڑائیں گے۔