باجوڑ: ورکرز کنونشن میں دھماکا، جے یو آئی کے امیر سمیت 40 جاں بحق، متعدد زخمی

07-30-2023

(ویب ڈیسک) باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں خودکش دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں تحصیل خار کے امیر مولانا ضیاء اللہ جان سمیت 40 افراد جاں بحق جبکہ 80 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں دھماکا اس وقت ہوا جب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن جاری تھا، کنونشن میں ایم این اے جمال الدین اور سابق سینیٹر عبدالرشید سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جمال الدین اور عبدالرشید محفوظ رہے۔  زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کیلئے قریبی جبکہ شدید زخمی ہونے والے افراد کو پشاور ہسپتال منتقل کر دیا گیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا، باجوڑ، تیمرگرہ، سوات اور پشاور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ ترجمان ریسکیو 1122 نے بتایا ہے کہ باجوڑ دھماکے کے زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کر دیا گیا، 7 ایمبولینسز پشاور باچا خان ائیر پورٹ پر تعینات کی گئی ہیں۔ ترجمان ایل آر ایچ نے بتایا ہے کہ باجوڑ دھماکے کے بعد ایل آر ایچ میں عملہ کو الرٹ کر دیا گیا، ایمرجنسی مکمل طور پر فعال اور تمام عملہ موجود ہے، باجوڑ سے زخمیوں کو پشاور منتقل کرنے پر ہر قسم کا علاج معالجہ کیا جائے گا، ایمرجنسی سمیت آئی سی یو اور اور دیگر وارڈ بھی تیار ہیں۔ آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈاپور نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دھماکہ خودکش تھا، بمبار کے جسمانی اعضاء مل چکے ہیں، جاں بحق 19 افراد کی شناخت ہو چکی، مزید کی شناخت کی کوشش کی جا رہی ہے، خیبرپختونخوا پولیس دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہی ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان نے باجوڑ میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی اور پولیس حکام سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی، وزیر اعلیٰ نے دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کی۔ سیاسی رہنماؤں کی مذمت جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے جلسے میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک کے حالات خراب کیے جا رہے ہیں، جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ پرامن سیاسی جدوجہد کا راستہ اپنایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دھماکے میں شہید کارکنان کی خبر سے صدمہ پہنچا ہے، جماعتی کارکن ہمارا قیمتی نظریاتی اثاثہ ہیں، زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں، انصار الاسلام کے رضاکار خون دینے کیلئے فوری ہسپتال پہنچیں۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن رضا نقوی نے بھی باجوڑ میں جے یو آئی ف کے ورکرز کنونشن میں دھاکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حملے میں جاں بحق افراد کے بلند درجات اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی، محسن نقوی نے حملے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا بھی کی۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے باجوڑ میں جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا، انہوں نے مولانا فضل الرحمان سے واقعے پر اظہار افسوس کیا اور زخمیوں کی صحت یابی کیلئے دعا بھی کی۔ گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے باجوڑ میں دھماکے پر اظہار افسوس کیا، انہوں نے ڈی سی اور کمشنر باجوڑ سے رابطہ کر کے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کا حکم دیا، گورنر نے کہا کہ بم دھماکے کرنے اور قتل عام کرنے والوں کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تحریک انصاف کے صوبائی صدر علی امین گنڈاپور نے باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے کنونشن پر دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ جاں بحق افراد کے لواحقین کو صبر جمیل اور زخمیوں کو شفاء نصیب کریں، پی ٹی آئی شہداء اور زخمیوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ تحریک انصاف کراچی نے بھی باجوڑ میں جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات پر دلی افسوس ہے، کے پی کے کی مقامی حکومت زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرے۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ دہشتگرد اس طرح کی بزدلانہ کارروائیوں سے عوام کے حوصلے پست نہیں کر سکتے، پوری قوم دہشت گردی کیخلاف متحد ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بھی باجوڑ میں ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بم دھماکے میں ملوث دہشتگردوں کو قانون کے کٹہرے میں لاکر سخت سزائیں دی جائیں۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے جے یو آئی کے جلسے میں بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے کھلی دہشتگردی قرار دیا، حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کارکنان کے جانی نقصان پر افسوس ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنائے۔