چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ فوجداری کیس کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد

07-26-2023

(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ فوجداری کیس کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔

جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھیج دیا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس میں کہا کہ درخواستیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہیں،ٹرائل کورٹ کو کیسے حکم کردیں۔ سپریم کورٹ نےاسلام آباد ہائیکورٹ کو ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیاراور جج ہمایوں دلاور پراعتراضات سے متعلق پی ٹی آئی چیئرمین کی درخواستوں پر ایک ساتھ فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ گزشتہ روزچیف جسٹس عمرعطاء بندیال نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت کے لیے سپریم کورٹ کا 2 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی اورجسٹس مسرت ہلالی پرمشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی ، آغازمیں ہی جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا کہ مناسب ہوگا کہ فریقین کوبھی بلا لیں۔ بعداازاں الیکشن کمیشن سمیت دیگرفریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردی تھی ۔ دوبارہ سماعت کے آغاز پر درخواست گزار چیئرمین  پی ٹی آئی کمرہ عدالت میں موجود تھے ، جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث سے مکالمہ کیا کہ ’مجھے امید ہے آپ مکمل تیاری سے آئے ہیں‘ جس کے جواب میں خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہماری دو درخواستیں زیر التواء ہیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نےاستفسار کیا کہ ’آپ نے ان درخواستوں کا ذکراس درخواست میں کیا ہے؟‘ جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار اور جج ٹرانسفر کی درخواستیں زیر سماعت ہیں۔ انہوں نے درخواستوں کے نمبر اور متن پڑھ کرسنائے جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا، ’آپ یہ چاہتے ہیں ہائیکورٹ دونوں اپیلوں پر فیصلہ کرے‘۔ اس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جی بالکل ہم چاہتے ہیں ان کا فیصلہ ہو، جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا، درخواستیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہیں تو ٹرائل کورٹ کو حکم کیسے دیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کو کہہ رہے ہیں آپ کی اپیل اور تمام درخواستوں پرایک ساتھ فیصلہ کرے، تاہم ٹرائل کورٹ کی کارروائی میں مداخلت مناسب نہیں ہوگی۔ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کو کیس کا جلد فیصلہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔