لاہور ہائیکورٹ: پنجاب کے سرکاری افسران کے زیر استعمال گاڑیوں کی تفصیلات طلب

07-24-2023

(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب کے سرکاری افسران کے زیر استعمال گاڑیوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب کے سرکاری افسران کے لیے نئی گاڑیاں خریدنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، ہائیکورٹ کے جسٹس رسال حسن سید نے سردار فرحت منظور چانڈیو ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں چیف سیکرٹری، سیکرٹری ایکسائز سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواستگزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ حال ہی میں آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر حکومت نے قرض لیا، سخت شرائط پر قرض کے بعد غریب عوام پر بھاری ٹیکسز عائد کردیے گئے، غریب عوام مہنگائی اور بھوک سے خود کشیاں کر رہی ہے، پنجاب حکومت نے غریب عوام کو ریلیف دینے کی بجائے افسران کیلئے نئی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ پنجاب حکومت نے دو ارب 33 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز اسسٹنٹ کمشنرز اور افسران کی گاڑیوں کیلئے جاری کر دیئے، صوبے بھر کے اسسٹنٹ کمشنرز، افسران اور محکموں کے پاس پہلے ہی بڑی تعداد میں گاڑیاں موجود ہیں، نگران حکومت نے اختیارات نہ ہونے کے باوجود اربوں روپے گاڑیوں کی خریداری کیلئے جاری کئے۔ درخواست گزار کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ اسسٹنٹ کمشنرز اور افسران کو گاڑیاں دینے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے، عدالت تمام محکموں اور افسران کے زیر استعمال گاڑیوں کی تفصیلات طلب کرے۔ سرکاری وکیل نے درخواست کی مخالفت کی، سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے۔ لاہور ہائیکورٹ نے مذکورہ درخواست پر حکم جاری کرتے ہوئے پنجاب کے افسران کے زیر استعمال گاڑیوں کی مکمل تفصیلات طلب کرلیں، عدالت نے پنجاب حکومت کو دس روز میں جواب جمع کروانے کا بھی حکم دے دیا۔ عدالتی حکم میں کہا گیا کہ بتایا جائے کہ صوبہ بھر میں کتنی گاڑیاں محکموں اور افسران کے پاس ہیں، اگر عدالت جواب سے مطمئن نہ ہوئی تو متعلقہ افسران کو طلب کرینگے، عدالتی اطمینان کے بعد مناسب حکم جاری کیا جائیگا۔