ڈی آئی جی شارق جمال کی موت طبعی قرار، زیرحراست خاتون اور شوہر رہا

07-22-2023

(ویب ڈیسک) پنجاب پولیس کے ڈی آئی جی شارق جمال ایک اپارٹمنٹ میں پراسرار طور پر مردہ پائے گئے، موت کو طبعی قرار دے دیا گیا، موت کی تحقیقات کے سلسلے میں زیر حراست خاتون کون تھی؟ شارق جمال سے اس کا کیا رشتہ تھا؟ لاہور پولیس کے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن اور ڈی آئی جی آپریشنز دونوں سوالات کے جوابات دینے سے کترانے لگے۔

جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب پنجاب پولیس کے ڈی آئی جی شارق جمال ڈیفنس میں واقع فلیٹ میں پراسرار طور پر مردہ پائے گئے، شارق جمال کو نیشنل ہسپتال لایا گیا، جہاں ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کردی۔ اطلاع ملتے ہی ڈی آئی جی شارق جمال کی بیوی اور بیٹی بھی ہسپتال پہنچ گئیں، دونوں کی موجودگی میں ڈی آئی جی کی میت کو پوسٹ مارٹم کیلئے جناح ہسپتال کے مردہ خانے منتقل کیا گیا۔ شارق جمال کی موت کے سلسلے میں پولیس کی تحقیقاتی اور فارنزک ٹیم فلیٹ پر پہنچی اور اہم شواہد جمع کئے جبکہ شارق جمال کی ڈیڈ باڈی نیشنل ہسپتال پہنچانے والی ایک خاتون اور اس کے شوہر کو حراست میں لے لیا گیا۔ تھانہ ڈیفنس اے میں حراست میں لی گئی خاتون اور اس کے شوہر سے دو گھنٹے تک تحقیقات ہوتی رہیں، جس میں پولیس کے اعلیٰ افسران خود بھی موجود رہے جبکہ مرد و خاتون سے مزید تحقیقات کیلئے انہیں سی آئی اے بھی منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں پولیس اور فیملی نے ڈی آئی جی شارق جمال کی موت کو طبعی قراردے دیا،پولیس کا کہنا ہے کہ شارق جمال کی فیملی نے قانونی کارروائی سے انکار کردیا۔ زیرحراست لڑکی اور دیگرافراد کو رہا کر دیا گیا ہے۔ شارق جمال کا پوسٹ مارٹم مکمل پولیس کے مطابق ڈی آئی جی شارق جمال کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا، ابتدائی پوسٹ مارٹم میں جسمانی اعضا کے نمونے لیے گئے تاہم ابتدائی پوسٹ مارٹم میں موت کی مصدقہ وجوہات سامنےنہیں آسکیں۔ ذرائع کے مطابق حراست میں لی گئی خاتون نے بیان میں بتایا کہ ڈی آئی جی شارق جمال کی موت ممنوعہ ادویات کے استعمال سے واقع ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے ملنے والی کھانے پینے کی اشیاء اور برتن تحویل میں لے لیے گئے ہیں، لاش ورثاء کے حوالے کردی گئی، ورثا نے قانونی کارروائی سے انکار کردیا ہے۔