ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں پلاٹوں کی ٹرانسفر کا عمل رک گیا

07-21-2023

(لاہور نیوز) ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں پلاٹوں کی ٹرانسفر کا عمل رک گیا۔ وفاقی حکومت نے فنانس ایکٹ میں ایف بی آر سے 7 ای کا سرٹیفکیٹ لینے کا حکم دیا۔

ملکی معیشت میں کردار ادا کرنے والے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو بڑا دھچکا لگ گیا۔ وفاق کے فنانس ایکٹ سے اراضی کی ٹرانسفر کو بریک لگ گئی۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو ترقی دینے کے لیے مختلف حکومتوں نے کئی پیکجز کا اعلان تو کیا مگر مسائل حل نہ ہو سکے۔ وفاقی حکومت نے پراپرٹی کی ٹرانسفر  کے لئے  فنانس ایکٹ میں ایف بی آر سے 7 ای کا سرٹیفکیٹ لینے کا حکم دیا لیکن ایف بی آر  نے تاحال 7 ای سرٹیفکیٹ کے ٹی او آرز ہی وضع نہ کیے اور ایل ڈی اے سمیت پنجاب کی تمام ڈویلپمنٹ اتھارٹیز میں پلاٹوں کی ٹرانسفر رک گئی۔ ایل ڈی اے میں پراپرٹی ٹرانسفر کے 588 کیسز کا عمل التوا کا شکار ہے۔ فنانس ایکٹ 2023 میں کسی بھی پراپرٹی کی ٹرانسفر کے لیے ایف بی آر کو بتانا لازم قرار دیا گیا۔ ایف بی آر کی جانب سے تاحال کوئی لیٹر ایل ڈی اے کو جاری نہ کیا گیا۔ ایل ڈی اے نے ایف بی آر سے وضاحت مانگنے کے لئے مراسلہ بھی لکھ دیا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فنانس ایکٹ کے سیکشن 2 اے سے متعلق ایل ڈی اے کو وضاحت کی جائے۔ غیر منقولہ پراپرٹی کی رجسٹریشن کا اطلاق ڈویلپمنٹ اتھارٹی پر ہوتا ہے۔ ایف بی آر کے سیکشن 7 ای کی مکمل وضاحت دی جائے۔ ایف بی آر کا مراسلہ جاری نہ ہونے کی وجہ سے لوگ پراپرٹی ٹرانسفر کے لیے ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔