پی ٹی آئی حکومت کا ریور راوی پراجیکٹ فائلوں تک محدود

07-10-2023

(لاہور نیوز) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا ریور راوی پراجیکٹ فائلوں تک محدود ہو کر رہ گیا، دریا کے نواحی دیہات کو بچانے کے لیے راوی تا سائفن کے دونوں اطراف کنکریٹ وال تعمیر نہ کی جاسکی، لاہور نیوز منصوبے سے متعلق اہم حقائق سامنے لے آیا۔

ریورراوی منصوبے بارے دعوے تو بہت کیے گئے  مگر عملی طورپر  ایک اینٹ بھی نہیں لگ سکی، لینڈ ایکوزیشن پرناقص ترین منصوبہ بندی نے متاثرین کے تحفظات بڑھا دیئے ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق سال 2021 میں پنجاب حکومت نے منصوبے کے لیے 4 ارب بطور قرض جاری کیے، ایک لاکھ 39 ہزار 995 ایکڑ  کے منصوبے کو تین  فیزز میں تقسیم کیا گیا تھا مگر 44  ہزار ایکڑ پر محیط فیز  وَن کو بھی شروع  نہیں کیا جا سکا۔ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے چار سال بعد بھی دریائے راوی کو نہر کی شکل نہیں دی جا سکی، سائفن سے شاہدرہ  تک دونوں اطراف کنکریٹ کی دیواریں بھی  التوا کا شکار ہیں، کنکریٹ والز تیار کر لی جاتیں تو بھارتی سیلابی خطرے سے بچا جا سکتا تھا۔ سرکاری افسران کے مطابق بھارت کے سیلابی پانی چھوڑنے سے راوی کے ارد گرد سینکڑوں دیہات زد میں آنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، ممکنہ سیلاب کے باعث ایک لاکھ 39 ہزار ایکڑ رقبہ میں سے 55 ہزار ایکڑ زمین سیلاب سے متاثر ہونے کا امکان ہے، ضلعی انتظامیہ ،ریسکیو ،سول ڈیفنس ،تحصیل سٹی ،رائیونڈ اور شالامار انتظامیہ کو  الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ جسر  کے مقام پر 8 ہزار347 کیوسک، شاہدرہ کے مقام پر 29ہزار 969 کیوسک پانی گزرے گا، بلوکی کے مقام پر 44 ہزار 214 کیوسک اورسدنائی کے مقام پر 17ہزار 150 کیوسک پانی کا ریلا گزرے گا، کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے اور شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے دیہاتی آبادیوں کے مکینوں کی نقل مکانی شروع کروا دی گئی ہے۔ کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا  کا کہنا ہے کہ انتظامات مکمل ہیں، سیلاب کا کوئی خطرہ نہیں، ڈیڑھ لاکھ کیوسک سے زائد پانی راوی میں  ہو تو سیلابی الارم بجائے جاتے  ہیں۔